فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 29 مارچ 2024 13:20

فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مارچ 2024ء) فرانس کی قومی پارلیمان کے ایوان زیریں نے جمعرات کے روز اس بل کی منظور کر لیا، جس کا مقصد بالوں اور بال رکھنے کے انداز کی بنیاد پر کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک پر پابندی عائد کرنا ہے۔

اپنی غیرت کا غبارہ تھام کر رکھیں، عورت کو جینے دیں!

فرانسیسی کیریبیئن جزیرے گواڈیلوپ سے تعلق رکھنے والے ایک سیاہ فام رکن پارلیمان اولیور سروا نے اس بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جن افراد کو بالوں کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس قانون سے ان کی مدد کی جا سکے گی اور ان کی آواز بھی سنی جا سکے گی۔

منٹو کا گیسو تراش بزرگ، سوشل میڈیا اور مہوش حیات

بالوں کی بنیاد پر تفریق مصیبت کا باعث

فرانسیسی قانون ساز اولیور سروا نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ''یہاں (بالوں پر مبنی امتیازی سلوک سے) بہت سی تکالیف پائی جاتی ہیں اور ہمیں اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

''

بال غلط کاٹنے پر حجام کے خلاف قانونی کارروائی

سروا نے اس بل میں جو تجویز پیش کی ہیں اس میں سنہری بالوں، سرخ بالوں اور گنجے مردوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو بھی شامل کیا گیا۔

چہرے کی تازگی، زلفوں کی چمک اور خوبصورتی کا راز:ایلوویرا کا پودا

اس حوالے سے انہوں نے ایک امریکی تحقیق کی طرف اشارہ کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس موضوع پر ایک جائزے میں شامل ہونے والی ایک چوتھائی سیاہ فام خواتین نے بتایا تھا کہ انہیں ملازمتوں کے لیے انٹرویو کے دوران صرف اس وجہ سے مسترد کر دیا گیا کہ انہوں نے اپنے بال ایک خاص انداز میں سنوار رکھے تھے۔

پارلیمانی بحث کے دوران ایک قانون ساز فانتا بیریٹے، جو اصل میں گنی سے ہیں، نے بتایا کہ انہیں بھی ماضی میں ملازمت کے لیے انٹرویوز کے دوران بالوں کو سیدھا کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

اس بل کو دو کے مقابلے میں 44 قانون سازوں نے منظور کیا، حالانکہ پارلیمنٹ کے بہت سے اراکین نے اس کی پہلی ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔

یہ بل اب فرانسیسی سینیٹ میں جائے گا، جہاں قدامت پسند اراکین کو اکثریت حاصل ہے اور یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہاں اسے منظور کر لیا جائے گا یا پھر مسترد ہو جائے گا۔

بل کے مخالف کہتے ہیں کہ یہ غیر ضروری ہے

اس بل کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ غیر ضروری ہے، کیونکہ شکل کی بنیاد پر امتیازی سلوک جیسے برتاؤ پر قانون کے ذریعے پہلے ہی پابندی عائد ہے۔

لیبر لاء کے ایک ماہر وکیل ایرک روچبلیو کا کہنا ہے، ''اس حوالے سے کوئی قانونی خلاء نہیں ہے۔'' وہ ایسے کسی بھی قانون کو ''علامتی'' قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب عدالت میں امتیازی سلوک کو ثابت کرنے کی بات آتی ہے، تو اس سے کوئی زیادہ عملی مدد نہیں ملے گی۔

تقریباً 20 امریکی ریاستوں میں بھی اسی طرح کے قوانین موجود ہیں، جس کے تحت بالوں کے اسٹائل کے بنیاد امتیازی سلوک کو نسل پرستی کی ایک قسم بتایا گیا ہے۔

برطانیہ میں بھی مساوات اور انسانی حقوق سے متعلق کمیشن نے اسکولوں میں بالوں کے اسٹائل سے متعلق ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف رہنما اصول جاری کیے ہیں۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)