سولر سسٹم لگانے والوں کو بڑا جھٹکا‘فی یونٹ 22روپے کی بجائے10روپے یونٹ خریدنے کی تجویزمنظوری کے لیے بجھوادی گئی
10 کلوواٹ گھریلو یا کمرشل سولر پینل لگانے والوں پرفی کلو واٹ2ہزار روپے ٹیکس اور24ہزار روپے انسٹالیشن فیس بھی وصول کی جائے گی.وزارت توانائی اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی رپورٹ
میاں محمد ندیم ہفتہ 27 اپریل 2024 15:30
(جاری ہے)
وزارت توانائی کے حکام کے مطابق حکومت ان گھریلو اور تجارتی صارفین کے لیے نیٹ میٹرنگ کے بجائے مجموعی میٹرنگ متعارف کرانے کے لیے کام کر رہی ہے جو بجلی کے یونٹس کا تبادلہ ختم کرکے سولر سسٹم پر منتقل ہوگئے ہیں اعلیٰ اور متوسط طبقے نے اپنی چھتوں پر سولر سسٹم لگا لیے ہیں لیکن اس عمل کی وجہ سے جو لوگ ابھی تک سولر سسٹم سے قاصر ہیں وہ ریونیو میں ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے لیے فی یونٹ تین روپے زیادہ ادا کر رہے ہیں. گزشتہ روزبجلی کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے پریس ریلزسامنے آئی تھی جس کے مطابق 10 کلوواٹ گھریلو یا کمرشل سولر پینل لگانے والوں پرفی کلو واٹ2ہزار روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی تھی جس کا اطلاق گھریلو اور کمرشل دونوںسولر صارفین پر ہوگا . اسی طرح10 کلو واٹ کا سولر پینل لگانے والے صارفین سے 24 ہزار روپے انسٹالیشن فیس وصول کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی سی اے پی پی اے کی سمری منظوری کے لیے وزارت بجلی کو ارسال کر دی گئی تھی علاوہ ازیں پاور ڈویژن نے وزیراعظم کو سمری ارسال کی تھی جس میں ملک میں سولر پینل کے نرخوں پر نظرثانی کی تجویز پیش کی گئی ہے وزارت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں سمریوں کی منظوری کے بعد سولر پینل کے نرخ کم کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کی جائے گی. نیٹ میٹرنگ کے ذریعے شمسی توانائی پیدا کرنے والے صارفین کے لیے نرخوں میں کمی کو ایک غیر مقبول فیصلہ قراردیا جارہا ہے جس پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے. اپریل 2024 تک نیٹ میٹرنگ صارفین گرڈ میں واپس آنے والی اضافی بجلی کے لیے 21 روپے فی یونٹ وصول کر رہے ہیں جبکہ اتحادی حکومت اس شرح کو کم کر کے 11 روپے فی یونٹ کرنے پر غور کر رہی ہے تقسیم کار کمپنیوں نے فی یونٹ نرخ 9روپے مقررکرنے کا مطالبہ کیا تھابتایا جارہا ہے کہ حکومت اسے10روپے تک مقررکرنے کا ارادہ رکھتی ہے بڑھتے ہوئے خدشات کے باوجود حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کو ادا کی جانے والی صلاحیت کے معاوضوں کے مالی بوجھ کا حوالہ دیا ہے سولر پینل کی مانگ اور استعمال میں بڑھتے ہوئے اضافے نے حکومت کی صلاحیت کی ادائیگی کے منصوبے کو بھی متاثر کیا ہے وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ یہ شرح صارفین کو 18 ماہ کے اندر اپنے سولر پینل کی تنصیب کے اخراجات کی وصولی کی اجازت دیتی ہے جبکہ بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں اس ادائیگی کی مدت کو 10 سال تک بڑھانے کا کہہ رہی ہیں. لیسکو کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ لاہور میں متعدد فیڈرایسے ہیں جن کی ڈیمانڈدن کے وقت صفر ریکارڈ کی گئی ہے جو حکومت اور لیسکو کے لیے پریشان کن ہے کیونکہ سولر سسٹم کی بڑھتی ہوئی انسٹالیشن سے لیسکو کے پاس موجود بجلی کی مانگ میں نمایاں کمی واقع ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا دیگر تقسیم کار کمپنیوں کو ہے جبکہ حکومت کا دباﺅ ہے کہ اس شعبے میں خسارے کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی کھپت کو بڑھایا جائے تاہم سولر سسٹم کو لگانے کے لیے شہریوں کی حوصلہ افزائی سے بڑے صارفین سولر پر منتقل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کے ریونیو میں تیزی سے کمی آرہی ہے. انہوں نے بتایا کہ اسی کے پیش نظر تقسیم کار کمپنیوں نے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے شمسی توانائی پیدا کرنے والے صارفین سے بجلی9روپے فی یونٹ خریدنے کی سفارش کی ہے انہوں نے انکشاف کیا ہے تقسیم کار کمپنیوں نے یہ بھی کہا ہے وہ یونٹس کے بدلے میں سولر سسٹم سے بجلی پیدا کرنے والے صارفین کو یونٹس نہیں بلکہ فی یونٹ فکس قیمت ہی ادا کریں گی . دوسری جانب سولر سسٹم لگانے والے صارفین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی کی جارہی ہے ایک صارف کئی ملین روپے خرچ کرکے 10کلوواٹ تک کا سولر سسٹم لگارہا تھا کہ اسے 22روپے فی یونٹ ملیں گے حکومت کو تو حوصلہ افزائی کے لیے ریٹ کو بڑھنا چاہیے تھا مگر جب صارفین نے سولر سسٹم لگا لیے ہیں تو حکومت ریٹ کو سوفیصد تک نیچے لے کر جارہی ہے صارفین کا دعوی ہے کہ سولر انویٹرز اور نیٹ میٹرز کی ریڈنگ میں روزانہ کی بنیاد پرچھ سے سات یونٹس کا فرق نوٹ کیا گیا ہے تقسیم کار کمپنیوں کے میٹر روزانہ کی بنیاد پر چھ سے سات یونٹ کم ریڈنگ کرتے ہیں . معاشی امورکے مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا پلان یہی تھا کہ لوگ پیسہ نکالیں اسے سولر میں انویسٹ کریں یہ بھی حکومتی آمدن کو بڑھانے کی ایک کڑی تھی اب لاکھوں صارفین سولر پر چلے گئے ہیں یا جارہے ہیں باقی وہ صارفین بچتے ہیں جو سولر سسٹم لگانے کی استعداد نہیں رکھتے لہذا حکومت بجلی کے شعبہ میں گردشی خسارے کا بڑا حصہ سولر لگانے والوں سے وصول کرکے عام شہریوں کے لیے بجلی کی ریٹس کم کرنے کے طے شدہ منصوبے پر عمل درآمد کرنے جارہی ہے اس کے علاوہ حکومت کے پاس عام شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کا کوئی ذریعہ یا منصوبہ نہیں ہے.
مزید اہم خبریں
-
گوادر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، کوارٹر میں سوئے پنجاب کے رہائشی 7 مزدور قتل
-
نو مئی: فوج کے غصے اور خان کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی
-
کورکمانڈر ہاؤس تک کتنے ناکے لگے ہوتے ہیں، 9 مئی کو پولیس کہاں تھی؟
-
خیبرپختونخواہ کسانوں سے 3900 روپے کی قیمت پر گندم خریداری مہم شروع کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا
-
قوم اور پاکستان نو مئی کے مجرموں کو بھولے ہیں نہ بھولیں گے
-
جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں، وہ فارم 47 کے چھتری تلے سرکاری سسٹم میں آ گئی ہیں
-
پاکستان اور عالمی بنک اصلاحات اور ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے پارٹنرشپ فریم ورک پر کام کرنے پر متفق
-
وزیر اعظم شہباز شریف سے ازبکستان کے وزیر خارجہ کی ملاقات،تجارت، معیشت، سیکورٹی، دفاع، سماجی روابط اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
-
تکنیکی و فنی تعلیم کو یکساں کرنے اور بیرون ملک پاکستانی افرادی قوت کیلئے پاکستان سکل کمپنی اور سکل ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کافیصلہ
-
33 سی ایم اسپیشل پراجیکٹس کی ٹائم لائن کے اندرتکمیل کے لیے ہدایات جاری
-
وزیراعلیٰ مریم نواز سے ترکمانستان کے سفیر عطاجان نورلیو یچ مولاموف کی ملاقات،تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
-
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جمہوریہ قازقستان کے سفیر کی ملاقات، شہدا کے بچوں کیلئے قازقستان میں سٹڈی کیلئے سکالرشپ کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.