ماحولیاتی تبدیلیاں: یورپی عدالت کے بڑے فیصلے منگل کو متوقع

DW ڈی ڈبلیو اتوار 7 اپریل 2024 17:00

ماحولیاتی تبدیلیاں: یورپی عدالت کے بڑے فیصلے منگل کو متوقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2024ء) انسانی حقوق کی یورپی عدالت آئندہ ہفتے منگل کے روز تین الگ الگ مقدمات میں گلوبل وارمنگ کے تناظر میں ریاستوں کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اپنے وہ فیصلے سنا دے گی، جو ممکنہ طور پر تاریخی ثابت ہوں گے اور یورپی ریاستوں کی حکومتوں کوزیادہ مؤثر ماحولیاتی پالیسیاں اپنانے پر مجبور کر سکیں گے۔

یورپی عدالت برائے انسانی حقوق، جو 46 رکنی کونسل آف یورپ ہی کا حصہ ہے، یہ فیصلے سنائے گی کہ آیا یورپی حکومتوں کی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پالیسیاں انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ یہ یورپی عدالت اسی کنونشن پر عمل درآمد کی نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔

جن تین مقدمات میں فیصلے سنائے جائیں گے، ان میں یورپی حکومتوں پر عالمی درجہ حرارت میں اضافے یا گلوبل وارمنگ کے خلاف اقدامات کے سلسلے میں عدم فعالیت یا ناکافی عملی اقدامات کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کیا زلزلے موحولیاتی تبدیلیوں سے نتھی ہیں یا ان کے درمیان تعلق نہیں؟

یورپی عدالت برائے انسانی حقوق (ECHR) کا گرینڈ چیمبر اس معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے ان مقدمات میں اپنے فیصلے ترجیحی بنیادوں پر سنائے گا اور امکان ہے کہ عدالت کے 17 رکنی فل بینچ کے احکامات تاریخی نوعیت کے ہوں گے۔

یہ پہلا موقع ہو گا کہ یہ یورپی عدالت موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اپنی کوئی جامع رولنگ دے گی۔

مختلف ممالک کی قومی عدالتیں تو پہلے ہی گلوبل وارمنگ کے خلاف کافی اقدامات نہ کرنے کے حوالے سے اپنے اپنے ممالک کی حکومتوں کی مذمت کر چکی ہیں۔ ان ممالک میں فرانس بھی شامل ہے۔

ا‍ن تین مقدمات میں سے ایک میں وکیل صفائی کے فرائض انجام دینے والی ماہر قانون اور فرانس کی سابقہ وزیر ماحولیات کورین لیپاژ نے کہا، ''چیلنج ماحول کے انفرادی اور اجتماعی حق کو یقینی بنانے کا ہے، جو زیادہ سے زیادہ مستحکم ہونا چاہیے اور اسی لیے یہ عمل ایک اہم قانونی جدت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

‘‘

غیر حکومتی تنظیم گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک کے وکیل جیری لسٹن کے مطابق اس یورپی عدالت کے فیصلے ''اس مستقبل کے تعین کی عالمی کوششوں میں فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتے ہیں، جس میں انسان زندہ بھی رہ سکیں۔

عالمی کلائمٹ سمٹ میں پہلی کامیابی، ماحولیاتی فنڈ قائم

لسٹن کا مزید کہنا تھا، ''پیرس کا 2015 کا معاہدہ، جس نے حکومتوں کے لیے نقصان دہ گیسوں کے فضا میں اخراج میں کمی کے اہداف مقرر کیے، اس کے بعد اب یہ عدالتی فیصلے ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اہم ترین قانونی پیش رفت ہو سکتے ہیں۔

‘‘

''یہاں تک کہ اگر کنونشن میں ماحولیات سے متعلق کوئی واضح شق شامل نہیں بھی ہے، تو عدالت پہلے ہی کنونشن کے آرٹیکل آٹھ کی بنیاد پر یہ فیصلہ سنا چکی ہے کہ کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے بہتر انتظام اور صنعتی سرگرمیوں کے حوالے سے نجی اور خاندانی زندگی کے احترام کا حق اور ایک صحت مند ماحول کو برقرار رکھنا ریاستوں کی ذمہ داری ہے۔

‘‘

یورپی ریاستوں کی ''صحت مند ماحول‘‘ کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری کے حوالے سے جن تین مقدمات کے فیصلے منگل کے روز سنائے جائیں گے، ان میں سے پہلا کیس سوئس ایسوسی ایشن آف ایلڈرز فار کلائمیٹ پروٹیکشن نے دائر کیا ہے۔ اس کیس میں شکایت کرنے والے درخواست دہندگان میں ڈھائی ہزار ایسی خواتین بھی شامل ہیں، جن کی فی کس اوسط عمر 73 برس بنتی ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ تحفط ماحول کی کوششوں میں ''سوئس حکام کی ناکامیوں‘‘ سے ان کی ''صحت کو شدید نقصان پہنچے گا۔‘‘

دوسرا کیس شمالی فرانس کے ایک ساحلی قصبے کے ایک سابق میئر نے دائر کیا ہے، جنہوں نے کہا ہے کہ فرانسیسی ریاست کے ''ناکافی اقدامات‘‘ کے نتیجے میں ان کے 'گراند سنتھے‘ نامی قصبے کے سمندر میں ڈوب جانے کا خطرہ ہے۔

موسمیاتی تبدیلی دنیا کی معیشتوں کے لیے اربوں کے نقصان کا سبب

وہ اس سے قبل 2019ء میں فرانس کی ایک اعلیٰ عدالت میں بھی ملکی حکومت کی ماحولیاتی عدم فعالیت کے خلاف مقدمہ دائر کر چکے ہیں۔

تیسرا کیس 12 سے 24 سال تک کی عمر کے چھ پرتگالی لڑکوں کے ایک گروپ نے دائر کیا ہے۔ وہ 2017 میں اپنے ملک میں جنگلاتی آتش زدگی کے واقعات کے بعد اس حوالے سے قانونی طور پر فعال ہوئے تھے۔

ان نوجوانوں کا مقدمہ صرف پرتگال ہی نہیں بلکہ 31 دیگر ریاستوں کے خلاف بھی ہے۔ ان ریاستوں میں یورپی یونین کے تمام رکن ممالک، ناروے، سوئٹزرلینڈ، ترکی، برطانیہ اور روس شامل ہیں۔

کونسل آف یورپ میں صرف یورپی یونین کے رکن ملک ہی نہیں بلکہ درجنوں دیگر یورپی ریاستیں بھی شامل ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد روس کو کونسل آف یورپ سے نکال دیا گیا تھا لیکن ماسکو کے خلاف مقدمات کی یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں سماعت اب بھی کی جاتی ہے۔

ای سی ایچ آر نامی عدالت مقدمات کی سماعت صرف اس وقت کرتی ہے جب ملکی سطح پر تمام قانونی مراحل مکمل ہو چکے ہوں۔ اس کے فیصلوں کی تعمیل کی جاتی ہے تاہم ترکی جیسی بعض ریاستوں میں اس کے احکامات پر عمل درآمد میں مسائل بھی پیش آتے ہیں۔

شدید گرمی سے برصغیر میں کروڑوں افراد کی ہلاکت کا خطرہ

اس عدالت میں دائر کردہ مذکورہ بالا تینوں مقدمات بنیادی طور پر انسانی حقوق کے کنونشن کی ان مختلف شقوں ہی سے متعلق ہیں، جو ''زندگی کے حق‘‘ اور ''نجی زندگی کے احترام کے حق‘‘ کا تحفظ کرتے ہیں۔

ان مقدمات میں جن یورپی ریاستوں کو جواب دہ بنایا گیا ہے، انہوں نے 2023ء میں دو مختلف مواقع پر ہونے والی سماعتوں میں اپنے خلاف عائد کردہ الزامات سے انکار کر دیا تھا۔

ف ن/م م (اے ایف پی)