ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی تیز کرنے کیلئے فنانسنگ ،سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کیلئے عالمی تعاون بڑھایا جانا چاہئے، فیصل نیاز ترمذی

ترقی پذیر ممالک کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے موسمیاتی فنانس کے وعدوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے، ابو ظہبی میں پاکستانی سفیر کا تقریب سے خطاب

بدھ 17 اپریل 2024 22:15

ابو ظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2024ء) متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے ترقی پذیر ممالک کو سرسبز مستقبل کی طرف گامزن کرنے کیلئے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے۔

یو اے ای میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے ابوظہبی میں انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی اسمبلی کے 14ویں اجلاس کے انعقاد پر انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل فرانسسکو لا کیمرا کی قیادت اور انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی کی طرف سے صاف ستھرے اور سرسبز مستقبل کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو بھی سراہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لئے توانائی کے مناظر میں تیزی سے تبدیلی دیکھ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت اور عالمی معیشت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے پاکستان جیسے ممالک کو اس کے نتیجے میں معصوم جانوں کا ضیاع، لاکھوں افراد کی نقل مکانی اور اربوں ڈالر کے معاشی نقصان پر روشنی ڈالی۔ سفیر نے مزید کہا کہ گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پانچواں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جبکہ اخراج کے معاملے میں اس کا حصہ دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

انہوں نے ترقی پذیر ممالک کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے موسمیاتی فنانس کے وعدوں کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس ضمن میں گزشتہ سال متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں کاپ۔28 کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات کی سرپرستی نے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فعال کرنے سمیت اہم فیصلے کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 2030 تک پن بجلی سمیت صاف قابل تجدید ذرائع کا حصہ کم از کم 60 فیصد تک لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف توانائی کی ایکویٹی، استطاعت، پائیداری کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی بلکہ پاور سیکٹر سے اخراج میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔ سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ توانائی کی عالمی منتقلی منصفانہ، جامع اور مساوی ہونی چاہئے، ترقی پذیر ممالک کو سرسبز مستقبل کی طرف بڑھنے کے لئے تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے۔

انہوں نے انٹرنیشنل رینیوایبل انرجی ایجنسی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ ایسی حکمت عملی وضع کریں جو فوری، منصفانہ اور مساوی منتقلی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے گرانٹس اور رعایتی فنانسنگ تک رسائی کو یقینی بنائے۔