سندھ میں نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت آئوٹ آف اسکول چلڈرین کو مختصر عرصہ میں تعلیم مکمل کرنے میں مدد دینے کا فیصلہ

نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار پر چار سالوں میں سندھ میں 20 لاکھ زائد بچوں اور بچیوں کو تعلیم دی جا سکے گی، وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ

بدھ 17 اپریل 2024 22:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2024ء) وزیر تعلیم و معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت آئوٹ آف اسکول چلڈرین کو مختصر عرصہ میں تعلیم مکمل کرنے کا موقعہ دیا جائے گا جبکہ اسی عرصہ کے دوران ووکیشنل تعلیم بھی دی جائے گی، اس ضمن میں سندھ میں نان فارمل ایجوکیشن اٹھارٹی قائم کی جائے گی جسے جائکا اور یونیسیف کے تعاون اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے آج کراچی میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرنے ہوئے کی، اس موقع پر سیکریٹری تعلیم سندھ زاہد علی عباسی و جائکا کے وفد اور دیگر بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت اسکول سے رہ جانے والا بچہ مختصر عرصہ میں آٹھویں کلاس تک چار سال میں تعلیم مکمل کر سکے گا، اس طریقہ کار کی مدد سے آئیندہ چار سالوں میں سندھ میں 20 لاکھ زائد بچوں اور بچیوں کو تعلیم دی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس نے نان فارمل ایجوکیشن کا کریکیولم بنانے کے ساتھ ساتھ کورس ورک بھی ترتیب دے دیا ہے، انہوں نے کہا کہ اسکول سے رہ جانے والے بچوں اور بچیوں کی آسانی کے لیے نان فارمل ایجوکیشن سینٹرز ایسے علاقوں میں کھولے جائیں گے جہاں پر آٹ آف چلڈرین کی تعداد زیادہ ہوگی، صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے کہا کہ ہمارہ سب کے بڑا چیلینج پرائمری کے بعد ڈراپ آئوٹ کا ہے جس کو نظر میں رکھتے ہوئے ضرورت کے تحت پرائمری اسکولز کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اسکولوں میں STEM ایجوکیشن سسٹم پر بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں بچوں کو سائنس، ٹیکنالاجی، انجنئرنگ اور میتھامیٹکس کے مضامین سیکھانے پر توجہ دینی ہوگی، اس ضمن میں بچوں میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے سائنس ایگزیبیشن منعقد کرنے کی بھی ضرورت ہے، وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے پرائیویٹ اسکولز ڈائریکٹوریٹ اور اور ضلعی تعلیمی افسران کو ہدایت کی کہ ضلعی، ڈویژنز اور صوبائی سطح پر سائنس ایگزیبیشن کا انعقاد کیا جائے تا کہ سندھ میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اپنے صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے میں مدد مل سکے، صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنی اچھی چیزوں کو فروغ دینا ہوگا، کچھ خراب چیزوں اور چیلینجز کی بنیاد پر ہم اپنے اچھے اقدامات کو پیچھے نہیں رکھ سکتے۔

صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کے افسران کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز کی مانیٹرنگ کے لیے مکینزم کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں سندھ میں پرائیویٹ اسکولز کی مانیٹرنگ کے لیے 35 انسپیکٹر کی تعیناتی کی جائے گی، جسے سندھ میں ضلعی سطح پر مقرر کیا جائے گا جبکہ کراچی کے ہر ضلع میں دو دو انسپیکٹر رکھے جائیں گے۔

صوبائی وزیر نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ اسکولز کو 10 فیصد اسکالرشپ دینے اور سندھی زبان پڑھانے کے لیے پابند کیا جائے جبکہ کے اس سلسلے میں سندھ لینگویج اتھارٹی کے تعاون سے سندھی پڑھانے کے طریقہ کار میں بہتری لانے کے لیے اساتذہ کی ٹریننگ کے لیے اقدامات کیے جائیں، اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی ایڈیشنل ڈائریکٹر رافیعہ ملاح اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔