وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، تعلیمی شعبہ کی صوبوں کو منتقلی سے درپیش چیلنجز اور مواقع پر بھی تبادلہ خیال

جمعرات 18 اپریل 2024 14:14

وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت  سے برطانوی ہائی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سےپاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے جمعرات کو ان کے دفتر میں ملاقات کی اور تعلیمی شعبہ کی صوبوں کو منتقلی سے درپیش چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا ۔ ملاقات میں سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی اور کنٹری ڈائریکٹر برٹش کونسل جیمز ہیمپسن نے بھی موجود تھے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزارت تعلیم ایک ایسے پروگرام پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کا واحد راستہ اسے قومی ایجنڈا بنانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تیزی سے اور بے قابو اربنائزیشن کی وجہ سے بڑے شہروں میں کچی آبادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر تعلیمی پالیسی میں ان کچی آبادیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی کہ کوئی بچہ سکول میں داخلے سے نہ رہ جائے۔ انہوں نےاس بات کو سراہا کہ برطانیہ سکول سے باہر بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے میں معاونت فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام سٹیک ہولڈرز خصوصاً عطیہ دہندگان کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ تمام کوششوں کو منظم اور مربوط کیا جا سکے۔

پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان قدیم ترین شراکت دار ہیں اور 1947 سے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں پاکستانی طلبا کو مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گوگل ایجوکیشن تعلیم تک رسائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر اور وزیر تعلیم نےتعلیمی شعبہ کی صوبوں کو منتقلی سے درپیش چیلنجز اور مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا۔سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ وزارت تعلیم ایک جامع منصوبہ تیار کر رہی ہے جو ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرے گی اور اس کے علاوہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے تمام ڈونرز اور این جی اوز انفراد ی طور پر اور علیحدہ علیحدہ شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹھوس کوشش کی جا رہی ہے کہ ایک پلیٹ فارم پاکستان کے تعلیمی شعبے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو ہم آہنگ کر سکے۔\932