پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی کی 40ویں سالانہ کانفرنس اختتام پزیر

اتوار 21 اپریل 2024 20:00

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2024ء) صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی کی 40ویں سالانہ کانفرنس 2024 اختتام پزیر ہوگئی۔ سالانہ کانفرنس19سے 21 اپریل تک کوئٹہ میں جاری رہی۔ اس سہ روزہ کانفرنس میں اندرون ملک اور دیگر ممالک سے تقریباً 300 سے زائد طبی ماہرین اور برطانیہ ، یورپ ، امریکہ کے سینئر فیکلٹی ممبران اور ڈاکٹرز نے شرکت کی۔

کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مریضوں کی مفت اینڈوسکوپی کی ۔ کانفرنس کے مرکزی سیشن میں سٹیٹ آف آرٹ لیکچرز اور تحقیقاتی مقالے پیش کیے گئے اور عوام کے لیے آگاہی سیشن بھی منعقد کیا گیا۔چئیرمین آرگنائزنگ کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر داود غلزئی نے کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ معدہ ، جگر کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں معدہ ، جگر ، آنتوں اور پیٹ کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹرز کی انتہائی کمی کی وجہ سے گیسٹرو کے امراض میں مبتلا افراد جو متعلقہ ماہرین تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے وہ اپنی ذاتی، سماجی اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ایک اور اہم مسئلہ صوبے میں لیور انسٹی ٹیوٹ کی کمی ہے۔ لیور ٹرانسپلانٹ پروگرام شروع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

چئیرمین سائنٹیفک کمیٹی ڈاکٹر مالک اچکزئی نے کانفرنس میں بتایا کہ گیسٹرو کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بحران میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، قومی اور مقامی دونوں سطحوں پر معدہ ، جگر ، آنتوں اور پیٹ کی بیماریوں کے امراض سے متعلق آگاہی مہم کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔