قدرتی ماحول اور اس سے جڑے عناصر کو محفوظ بنانے کےلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا تاکہ آئندہ نسلوں کو محفوظ بنایا جاسکے

منگل 23 اپریل 2024 17:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2024ء) سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر چودھری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ ہمیں قدرتی ماحول اور اس سے جڑے عناصر کو محفوظ بنانے کےلئے لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا تاکہ آئندہ نسلوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے کنگ عبداللہ کیمپس میں تین روزہ کانگریس آف زوالوجی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان کانگریس آف زوالوجی میں ترکی اورچین سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے علاوہ آزاد جموں و کشمیرکی کئی جامعات کے وائس چانسلرز، فیکلٹی ممبران، سکالرز طلبا و طالبات سمیت بڑی تعداد میں مندوبین شریک ہیں۔ پاکستان انجمن حیوانات (زوالوجیکل سوسائٹی آف پاکستان) کے تعاون سے منعقدہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب کنگ عبداللہ کیمپس جامعہ کشمیر میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی سپیکر آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چودھری لطیف اکبر تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج انہیں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی میں عالمی و قومی سائنسدانوں، سینئر فیکلٹی ممبران اور چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان سے آئے ہوئے مندوبین کو دیکھ کر انتہائی خوشی ہو رہی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ یہ کانگرس اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرسکے گی۔ چودھری لطیف اکبر نے کہا کہ دنیا کو سنگین ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، ان تبدیلیوں نے تمام شعبہ ہائے زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کئے ہیں۔

کانفرنس کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے ماحول کو محفوظ بنانے کےلئے عملی اقدامات اٹھائیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ مسائل سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ابھی سے تیار ہوں۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی نے جامعہ کشمیر کی قیادت بالخصوص وائس چانسلر پروفیسر محمد کلیم عباسی اور شعبہ زوالوجی کو عالمی کانگرس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔

اس موقع پر انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ مقامی مسائل اورمقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی کا بھی ذکر کیا اور ترکی، ایران اور پاکستان کی حکومتوں اور عوام کا مظلوم کشمیریوں کےلئے آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں ملکی و غیر ملکی پروفیسرز، سینئر فیکلٹی ممبران، آزاد کشمیر حکومت کے سیکرٹری صاحبان، سربراہان محکمہ جات سمیت جامعہ کشمیر کے پرنسپل افسران، تدریسی شعبوں کے سربراہان سمیت طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

وائس چانسلر یونیورسٹی آف آزادجموں وکشمیر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے امید ظاہر کی کہ یہ کانگریس طلبہ ، سکالرز اور بالخصوص محققین کے لیے زوالوجی کے میدان میں علم و تحقیق کی نئی راہیں کھولے گی اور یہ پلیٹ فارم مشترکہ کاوشوں،بامعنی بات چیت اور بامقصد تعاون کے لیے انمول مواقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسوں کا تعلیمی اداروں میں طلبہ، اساتذہ اور عملے کی تعلیمی اور پیشہ وارانہ ترقی پر نمایاں اثر پڑتا ہے اور حاضرین اپنے شعبے میں تازہ ترین تحقیق اور پیش رفت کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

وائس چانسلر نے کہا کہ کس طرح زلزلہ 2005کے بعد جامعہ کشمیر اپنے پائوں پر دوبارہ کھڑی ہوئی اوراب سعودی حکومت کے تعاون سے نہ صرف اسے بہترین بنیادی ڈھانچہ میسر ہے بلکہ اس کی لیبارٹریز جدید ترین تعلیمی ساز وسامان سے مزین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی فنڈ فارڈویلپمنٹ کے تعاون سے جامعہ کشمیر کے زوالوجی کے شعبے میں 128.17ملین روپے کی خطیر رقم سے جدیدلیبارٹری ایکویپمنٹ مہیا کیے گئے ہیں۔

عالمی پاکستان کانگرس زوالوجی کے پہلے روز سیل بیالوجی،مالیکولر بیالوجی،جنیٹک،فزیالوجی،ٹاکسکالوجی، ویرالوجی کے موضوعات پر 49، انٹامالوجی سے متعلقہ موضوعات پر 48 اور ماہی گیری،ماحولیات،جنگلی حیات،آبی وسمندری حیاتیات کے موضوعات پر 44 تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔کانفرنس جمعرات تک جاری رہے گی۔\932