ِسانحہ قصہ خوانی بازار (23 اپریل 1930) کے 94 سال، اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کا پیغام

ِ23 اپریل 1930، سانحہ قصہ خوانی ہماری تاریخ کا ایک سیاہ اور خونی باب ہے، اسفندیار ولی خان

منگل 23 اپریل 2024 22:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 23 اپریل 1930، سانحہ قصہ خوانی ہماری تاریخ کا ایک سیاہ اور خونی باب ہے۔ 94 برس قبل اسی دن برطانوی سامراج نے قصہ خوانی بازار میں خون کی ہولی کھیلی تھی۔ واقعے میں 400 سے زائد نہتے خدائی خدمتگاروں اور عام شہریوں کو شہید جبکہ ساڑھے پانچ سو سے زائد خدائی خدمتگاروں کو زخمی کیا گیا تھا۔

سانحہ قصہ خوانی بازار(23 اپریل 1930) کے شہدا کی 94 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ سانحہ قصہ خوانی کو 94 برس گزر گئے، واقعے کے شہدا کو آج تک انصاف نہیں ملا۔تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، برطانیہ کو 94 برس قبل کی جانے والی غلطی تسلیم کرنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

ان کو یہ بات ماننی ہوگی کہ طاقت کا غلط استعمال کرکے سینکڑوں نہتے خدائی خدمتگاروں کو شہید کیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے بہت سارے شہدا کی لاشوں کو جلایا گیا اور کچھ کو دریا برد کردیا گیاتھا۔پشاور شہر بالخصوص قصہ خوانی کی گلیاں آج بھی ہر شہید کی قربانی کی گواہی دے رہی ہیں۔نصاب میں شاید ان واقعات کیلئے جگہ نہ ہو لیکن ہم ان شہدا کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔آج کے دن ویر چندرہ سنگھ گڑھوالی اور انکے ساتھیوں کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

ان کی قیادت میں گڑھوالی رائفلز رجمنٹ نے نہتی عوام پر گولیاں چلانے سے انکار کیا تھا۔جسکی پاداش میں ویر چندرہ سنگھ پر بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا اور 11 برس قید میں رہے۔ پیغام میں اسفندیار ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ آج کا دن ہم سے تقاضہ کرتا ہے کہ سانحہ قصہ خوانی سمیت تمام شہدا کے ارمانوں کو تعبیر دیں ۔انہیں شہدا کے مقدس خون کا اثر تھا جس نے برطانوی سامراج کے قدم اکھیڑ دیئے تھے۔یہی وہ قربانیاں تھیں جسکی وجہ سے استعمار ہندوستان کو چھوڑنے پر مجبور ہوا۔ ہمارے اکابرین کی قربانیاں اور جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، ہم ان کو کبھی نہیں بھولیں گے۔اپنی مٹی کی حفاظت اور حقوق کے حصول کیلئے ہر میدان میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔