بلوچستان سے اراکین قومی اسمبلی کا صوبے کی پسماندگی دور کرنے کی ضرورت پر زور

منگل 23 اپریل 2024 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2024ء) بلوچستان سے اراکین قومی اسمبلی نے صوبے کی پسماندگی دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے معاملات کو سنجیدہ لیا جائے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر میاں خان بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی پاکستان کو 70 فیصد سوئی گیس فراہم کرتا ہے، لیکن وہاں پر گیس نہیں دی گئی ہے۔

کچھی کینال بارشوں سے متاثر ہے۔ بلوچستان پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ سوئی کے مقامی لوگوں کو گیس دی جائے۔ ہمارے علاقہ میں ذمہ داروں کو صرف تین گھنٹے روزانہ بجلی ملتی ہے۔ بلوچستان کے معاملات کو سنجیدہ لیا جائے۔ بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں معاون ثابت ہو گا۔

(جاری ہے)

یہ پراجیکٹ رخشان میں ہے تاہم یہاں کسان کو بجلی نہیں مل رہی۔

ایران نے ہمارے تین اضلاع کو بجلی دی ہے۔ جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل بلوچستان ہے، یہ قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے تاہم بدقسمتی سے سب سے زیادہ پسماندگی یہاں ہے، کوئٹہ میں ٹریفک سگنلز نہیں، بلوچستان میں بیروزگاری ہے، اس ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو بلوچستان کے حالات کا جائزہ لے، حکومت بلوچستان پر توجہ دے۔ بلوچستان کے ہر ضلع میں ایک قومی اسمبلی کی نشست مختص کی جائے۔ پھیلن نے کہا کہ بلوچستان پسماندہ نہیں اسے پسماندہ رکھا گیا ہے۔ ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جاتا، بلوچستان میں کئی علاقوں میں چار گھنٹے بجلی آتی ہے میرے حلقے کو انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔