لاپتہ 8 شہریوں کی بازیابی کے متعلق درخواستوں پر سماعت 7 مارچ تک ملتوی ، پیش رفت رپورٹس طلب

بدھ 24 اپریل 2024 18:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ 8 شہریوں کی بازیابی کے متعلق درخواستوں پر سماعت 7 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹس طلب کرلیں۔سندھ ہائیکورٹ میں شہر کے مختلف علاقوں سے لاپتہ 8 شہریوں کی بازیابی کے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسران کے تبادلوں پر ایک بار پھر عدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کے کیسز کے تفتیشی افسران کے تبادلوں سے کیس متاثر ہوتے ہیں۔ عدالت نے محمد امین کی گمشدگی کے کیس میں ڈی ایس پی کے تبادلے کے بعد ایس پی تعینات کرنے کی ہدایت کردی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ محمد امین 2014 سے لاپتہ ہے، ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔

(جاری ہے)

عدالت نے 2015 سے لاپتہ جنید کی بازیابی میں پیشرفت نا ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ 20 جے آئی ٹیز اجلاس اور صوبائی ٹاسک فورس کے 8 اجلاس ہوچکے ہیں۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ سماعت 25 مارچ سے آج تک کیا پیش رفت ہوئی۔ تفتییشی افسر نے بتایا کہ مختلف اداروں کو دوبارہ 2 خطوط لکھے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کون سا خط کا تاریخ کو لکھا۔ آئندہ سے ایک ایک دن کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جواب نا ملنے پر ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ دوران سماعت عارفہ بیگم کے بیٹے طارق کی گمشدگی کے کیس میں نیا موڑ سامنے آیا۔ تفیتشی افسر نے بتایا کہ 35 جے آئی ٹی کے اجلاس ہوچکے، آخری اجلاس میں انکشاف ہوا کہ درخواست گزار کی بیٹی بھی مقدمہ قتل میں ملوث تھی۔ انہی دنوں سے درخواست گزار کا بیٹا طارق بھی غائب ہے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ جب اتنا کچھ علم ہے تو پتہ لگائیں وہ کہاں ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ درخواستگزار کے پیش نا ہونے کے باعث کیس میں پیشرفت نہیں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وہ آپ کے علاقے میں ہی رہتا ہے، گھر جاکر صورت حال پتہ کریں۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ یہ انسانی آزادی کا معاملہ ہے، اس اہمیت کو سمجھیں۔

ایس پی موچکو کے پیش نا ہونے پر عدالت نے اظہارِ ناراضی کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وارنٹ جاری کریں، اس طرح بلائیں گے تو کیا یہ عزت ہوگی سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ مذکورہ افسر ایرانی صدر کے دورے کے باعث مصروف تھے، رات 4 بجے فارغ ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک بار چھوڑ دیتے ہیں، عدالتی معاملات کو توجہ دیا کریں۔ عدالت نے سماعت 7 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹس طلب کرلیں۔