قومی اسمبلی میں ٹیکس لا ء ترمیمی بل 2024ء پیش

بدھ 24 اپریل 2024 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) قومی اسمبلی میں ٹیکس کے بعض قوانین میں ترمیم کرنے کا بل ٹیکس لا ء ترمیمی بل 2024 پیش کر دیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے ایوان میں بل پیش کیا۔ بل کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ کسی بھی ملک کے مالی امور کو چلانے کے لئے ٹیکس ضروری ہے، مجموعی قومی پیداوار کے حوالے سے پاکستان میں ٹیکسوں کی شرح بین الاقوامی معیار سے بہت کم ہے، ٹیکس گزاران کے حوالے سے بہت سارے مسائل موجود ہیں، ٹیکس گزاروں کو شکایت ہے کہ ان کے جائزے مبالغہ آمیز ہوتے ہیں، کمشنر اپیل اور ٹربیونل میں ان کے کیسز پھنس جاتے ہیں، محکمے غیر ضروری اپیلوں میں جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی ہے اور اس میں جو اعداد و شمار رکھے گئے ہیں ان کے مطابق ٹیکس کمشنر سے لے کر سپریم کورٹ تک ٹیکس تنازعات کی مالیت 27 سو ارب روپے ہے۔ انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں دو بنیادی ٹیئرز ہیں، پہلا اپیلٹ ٹربیونل جبکہ ان لینڈ ریونیو دوسرا ٹیئر ہے، زیادہ تر کیسز وہاں پر جا کر بلاک ہو جاتے ہیں، ان سارے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے مشاورت کی اور محکموں سے بھی ان پٹ لے لی ہے، ہم آل پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے بھی شکر گزار ہیں اور انہوں نے بہت اچھی تجاویز دی ہے، یہ بل آج ایوان کے سامنے پیش کیا گیا ہے، اس بل پر ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے بھی اتفاق کیا ہے، اس میں حکومت نے اپنے کئی اختیارات چھوڑے ہیں، ٹیکس ٹر بیونل میں تعیناتیاں وزیراعظم کا اختیار تھا جو وزیراعظم نے چھوڑ دیا ہے یہ اختیار اب اوپن کمپیٹیشن کے ذریعے ہوگا ان لینڈ ریونیو ٹریبونلز میں تعیناتیاں لمز، نسٹ، آئی بی اے اور اس طرح کے دیگر موقر ادارے کریں گے، ٹریبونلز کے ارکان کے عہدے ہائی کورٹ کے ججوں کے مساوی ہوں گے، سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں کمیٹی قائم کی گئی ہے وہ انٹرویو کرے گی ان تعیناتیوں میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بل میں اپیل کے دورانیہ کو مختصر کیا گیا ہے اور فورمز کو ری ایڈجسٹ کیا گیا ہے، ایک کروڑ مالیت کے کیسوں کے لئے کمشنر کے فورم کو برقرار رکھا گیا ہے، اس کی اپیل اب برائے براہ راست ہائی کورٹ میں جائے گی، اس سے زیادہ مالیت کے کیسز ان لینڈریونیوٹریبونلز میں جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ان لینڈ ریونیو میں اس وقت 72 ہزار کیسز زیر التوا ہیں اور ٹریبونلز کی مجموعی تعداد 20 ہے، وفاقی حکومت کا خیال ہے کہ ٹریبونلزکی تعداد کو 35 تک بڑھایا جائے۔

عبوری دور کے لیے بھی بعض ترامیم تجویز کی گئی ہیں یہ بل سفارشات کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ یہ بل قومی مفاد میں ہے، اراکین کی رائے کا احترام کیا جائے گا اور کوشش ہوگی کہ سب کی آراء کوسنا جائے۔گوہرعلی خان کے سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ سول اور فوجداری قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے عوام کی نظریں ہم پرلگی ہیں اور ہم نے عوام کے توقعات پر پورا اترنا ہے۔