فیصل آبا د اور ازبکستان کی سرحد پر واقع قازقستان کے شہر شیمکنت کو جڑواں شہر قرار دیدیا گیا

جمعہ 26 اپریل 2024 13:21

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2024ء) پاکستان اور قازقستان کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے اب تمام راستے ہموار ہیں۔ یہ بات قازقستان کے سفیر یرژان کستافین نے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تعلقات ہیں جبکہ و ہ بی ٹو بی تعلقات کو بھائی سے بھائی کے درمیان تعلقات قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات ٹھوس کی وجہ سے کراچی، لاہور اور ملتان کو قازقستان کے متعلقہ شہروں کا جڑواں شہر قرار دیا جا چکاہے جبکہ آج فیصل آبا د اور ازبکستان کی سرحد پر واقع قازقستان کے شہر شیمکنت کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں شہر ٹیکسٹائل کی وجہ سے مشہور ہیں اسلئے فیصل آباد کے لوگوں کو علاقائی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے اس شہر میں سرمایہ کاری کرنا چاہیے جہاں سے وہ 5یوریشین ملکوں کو بھی برآمدات کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے قازقستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک دستاویز ی فلم بھی دکھائی اور بتایا کہ شیکمنت میں جدید اکنامک زون قائم ہے جہاں ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں سرمایہ کاری کرنے والے 2030تک لینڈ، پراپرٹی اور کارپوریشن ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ٹیکسٹائل کے علاوہ ویسٹ پیپر کی ری سائیکلنگ، ریفائنری، فوڈ، فارما سوٹیکل، ایلومینیم اور لائٹ انجینئرنگ سمیت کئی نئی صنعتیں قائم کی جا سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قازقستان جانے والوں کی سہولت کیلئے لاہور کے قونصلیٹ میں بائیو میٹرک کی سہولت جلد مہیا کر دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان ریل کے ذریعے رابطے بھی جلد بحال ہو جائیں گے۔ انہوں نے فیصل آباد کے تاجروں پر زور دیا کہ وہ قازقستان میں لگائی جانے والی نمائشوں میں بھر پور حصہ لیں تاکہ نہ صرف انہیں براہ راست مارکیٹ کے رجحانات کا علم ہو سکے بلکہ وہ وہاں کی بزنس کمیونٹی سے رابطے بھی قائم کر سکیں۔

قازقستان کے سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نےیرژان کستافین کی سفارتی صلاحیتوں کو سراہا اور آج کے دن کو فیصل آباد کیلئے تاریخی دن قرار دیا جب ٹیکسٹائل کی مناسبت سے اس کو قازقستان کے شہر شیکمنت کا جڑواں شہر قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کمشنر فیصل آباد ا ور قازقستان کے سفیر کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے ہیں جبکہ وزارت خارجہ کی منظوری کے بعد اِس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے اس یاد داشت کو طویل سفر کی طرف پہلا ٹھوس اور مثبت قدم قرار دیا ۔لاہور میں قازقستان کے اعزازی قونصل جنرل راؤ خالد محمود نے کہا کہ مال روڈ پر قازقستان ہاؤس قائم ہے جو ویزا، کلچر اور ٹورازم سمیت قازقستان سے تجارت کرنے والوں کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قازقستان میں کرائم ریٹ صفر ہے جبکہ وہاں پر سستی بجلی اور گیس بھی دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ افراد اپنی صنعت کو شیکمنت میں منتقل کر کے پورے وسطی ایشیا ئی مارکیٹ کو اپنی ٹیکسٹائل کی مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کوالماتے میں ایک مشترکہ وئیر ہاؤس بنانا چاہیے جہاں سے وہ روبل یا دوسری کرنسیوں میں نقد مال فروخت کر سکتے ہیں۔

انہوں نے تاجروں کے وفود کے تبادلوں پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو وسط ایشیائی ریاستوں کے نئے فیشن ڈیزائن کا بھی علم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قازقستان ایمبرائیڈری کی بھی بڑی مارکیٹ ہے لیکن ہمیں وہاں کے روایتی ڈیزائن کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت 2500پاکستانی طلبہ وہاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ وہ آئندہ تین سالوں میں اِن کی تعداد کو 15سے 20ہزار تک لے جانے کیلئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قازقستان کے ویزا کیلئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے خط کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے تاکہ حقیقی تاجر ہی ویزے کی سہولت حاصل کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے سینٹ پیٹرز برگ کے ذریعے تجارت ہوتی تھی جبکہ اب این ایل سی کے ذریعے صرف دو ہفتوں میں مال قازقستان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے آلو، گاجر، کینو اور آم قازقستان برآمد کئے جا رہے ہیں جبکہ وہاں سے دالیں اور کیمیکل درآمد کئے جا سکتے ہیں۔

اس موقع پر سوال و جواب کی نشست ہوئی ۔ آخر میں سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے قازق سفیر کا شکریہ ادا کیا جبکہ صدر ڈاکٹر خرم طارق نے مسٹر یرژان کستافین اور راؤ خالد محمود خاں کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ یں پیش کیں۔ قازقستان کے سفیر نے بھی صدر چیمبر کو شیلڈ اور قازقستان کا روایتی کوٹ پیش کیا۔ آخر میں یرژان کستافین نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔