خیبر پختونخواہ حکومت کا لاکھوں ٹن گندم کی خریداری کا فیصلہ

ضرورت پڑنے پر کسانوں سے اضافی لاکھوں ٹن گندم خریدنے کا عندیہ بھی دے دیا

muhammad ali محمد علی جمعہ 26 اپریل 2024 20:36

خیبر پختونخواہ حکومت کا لاکھوں ٹن گندم کی خریداری کا فیصلہ
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اپریل2024ء) خیبر پختونخواہ حکومت کا لاکھوں ٹن گندم کی خریداری کا فیصلہ ، ضرورت پڑنے پر کسانوں سے اضافی لاکھوں ٹن گندم خریدنے کا عندیہ بھی دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ حکومت کا بھی گندم کی خریداری کا فیصلہ کر لیا ۔ 30ارب روپے گندم کی خریداری اگلے ہفتے شروع ہوجائے گی۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم کے مطابق صوبائی حکومت نے 3 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

30ارب روپے کی گندم خریداری اگلے ہفتے شروع ہوجائے گی ۔ گندم کی خریداری کیلئے 3ہزار 900 روپے 40 کلو گرام مقرر کی گئی ہے ۔ صوبائی حکومت نے گندم کی خریداری کیلئے محکمہ خوراک کو رقم جاری کردی ہے ۔ضرورت پڑنے پر بعدا زاں حکومت مزید3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خرید سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

قیمتیں زیادہ ہونے کی صورت میں ہمارے پاس وافرمقدارمیں گندم موجودہوں گی۔

پورا سال دیسی گندم کی دستیابی کے باعث حکومت کو 9 ارب روپے کی بچت ہوگی ۔ صوبے میں گندم کی قیمت فی من 3ہزار 900 اور پاسکو سے 5300 روپے مقرر کی گئی ہے۔ دوسری جانب پنجاب میں گندم کی خریداری کا معاملہ تنازعے کی شکل اختیار کر گیا۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے ملتان میں پی ٹی آئی کے ایم این اے خواجہ شیراز کی استقبالیہ تقریب اور لاہور سے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان حمزہ اعوان کے عشائیہ پروگرام میں شرکت اور لاہور میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی غیرحکیمانہ روِش کی وجہ سے گندم کا کاشتکار بدترین بلیک میلنگ کا شکار ہے۔

کاشتکار کو 3900 روپے فی من قیمت نہیں مِل رہی۔ حکومت گندم خریداری سے ہاتھ کھینچ چکی ہے، جس کی وجہ سے باردانہ نہیں مِل رہا اور پرائیویٹ سیکٹر اونے پونے داموں گندم خرید رہا ہے۔ کاشت کار نے محنت کی، اللہ کی رحمت سے بمپر کراپ ہوئی۔ یہ بات حکوت کو پہلے سے پتہ تھی کہ امسال ملک میں گندم کی بمپر کراپ ہوگی، اس کے باوجود گزشتہ نگراں حکومت کے دور میں باہر سے لاکھوں ٹن اضافی گندم منگواکر ایک طرف قیمتی زرِمبادلہ ضائع کیا گیا تو دوسری طرف حکومتی غلط پالیسی کے ذریعے زراعت کو تباہ اور کاشتکار کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر کاشت کار سے سرکاری ریٹ پر گندم خرید کریں اور کاشت کار کو تباہی سے بچایا جائے۔