2023میں پاکستان کو آئی پی آر کی خلاف ورزیوں سے 800ارب روپے کا نقصان پہنچا، چیف ایگزیکٹو او آئی سی سی آئی

پیر 29 اپریل 2024 20:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2024ء) ملک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI)کو راغب کرنے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے انٹیلیکچوئل پراپرٹی حقوق(IPR)کا موئثر تحفظ ضروری ہے۔ او آئی سی سی آئی کے کے آئی پی آر سروے 2023کے مطابق آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو 800ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح کمپنیوں کو بھی آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ٹرن اوور میں مجموعی طورپر20فیصد نقصان ہوا۔

ان خیالات کا اظہار او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری جنرل محمد عبدالعلیم نے او آئی سی سی آئی کے آئی پی آر مینوئل 'پاکستان میں انٹیلیکچوئل پراپرٹی حقوق کا ارتقا: او آئی سی سی آئی کا موقف'کے دوسرے ایڈیشن کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (IPOP)کے چیئرمین فرخ امل نے کہاکہ انٹلیکچوئل پراپرٹی متعدد طریقوں سے ترقی میں براہِ راست منسلک ہے اور بااختیار بنانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

انہوں نے نچلی سطح حتی کہ اسکول ہی سے انٹلیکچوئل پراپرٹی کے بارے میں آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ نوجوان نسل کو عالمی منظرنامے کے علم اور معیار ات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔اس ایڈیشن کے اجرا کا مقصد سرمایہ کاروں اورتخلیق کاروں کی سہولت کیلئے پاکستان میں آئی پی آر قوانین کے مختلف پہلوں کی جامع انداز میں رہنمائی فراہم کرناہے۔

اس اشاعت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں آئی پی آر کے نظام کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور یہ ایڈیشن قانون کے طلبا اور پریکٹیشنرز، ریگولیٹرز اور جدت پسندوں اورایجادات کے کلچر کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کیلئے آئی پی آر سے متعلق مفیدمعلومات فراہم کرے گا۔ اس موقع پر مارٹن ڈا گروپ کے ڈائریکٹر لیگل اینڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی عثمان جاویدالطاف نے کہاکہ آئی پی آر کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے صارفین کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور صارفین نادانستہ طورپر جعلی یا غیر معیاری مصنوعات خرید رہے ہیں جس سے ان کی صحت اورحفاظت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (IPOP)کو ملک میں آئی پی آر کے نفاذ کی کوششوں کو تقویت دینے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ او آئی سی سی آئی کے اراکین کا کہنا ہے کہ ملک میں آئی پی آر کا ایک جامع قانون موجود ہے صرف اس کے مزید نفاذ کی ضرورت ہے اور انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان اس بات کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آئی پی آر کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔

عدالتی مقدمات میں تیز رفتاری کے علاوہ، آئی پی آر کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے سخت سزاں کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ او آئی سی سی آئی کے اراکین کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کی آئی پی آر کی صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے میڈیا کے موئثر استعمال سے معاشرے میں آگاہی پیدا کی جائے۔ اس موقع پر یونی لیور پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیگل اور کمپنی سیکریٹری امان گھانچی نے کہاکہ آئی پی آرکے موئثر نفاذ کیلئے بڑے پیمانے پر آگاہی پیدا کرنے اور صارفین کے مفادات اور حکومتی آمدنی کے تحفظ کیلئے میڈیا کا موئثر استعمال بہت ضروری ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کار اور تخلیق کار پاکستان میں ایک موئثر آئی پی آر نظام کو ترجیح دیتے ہیں جو براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معیشت میں تحقیق اور جدت کو فروغ دینے کیلئے اہم ہے۔ او آئی سی سی آئی وزارتوں، حکومتی افسران، تعلیمی اداروں اور میڈیا سے معاونت کے ذریعے آئی پی آر کے نفاذ کیلئے بہتر ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے اور او آئی سی سی آئی نے آئی پی آر رجیم کے تحفظ اور اس پر سختی سے نفاذ پر بحث کی قیادت بھی کی ہے۔

یہ فروری 2019میں جاری ہونے والے مینوئل کا تازہ ترین ایڈیشن ہے۔ او آئی سی سی آئی نے آئی پی آر مینوئل 2023-24کے ایڈیشن میں پلانٹ بریڈرز کے حقوق اور جغرافیائی اشاریے پر دو نئے باب شامل کیے ہیں۔ او آئی سی سی آئی نے ٹریڈ مارکس، پیٹنٹس، کاپی رائٹس، ڈیزائنز اور آئی پی آر کے نفاذ سے متعلق ابواب کو بھی اپڈیٹ کیا ہے تاکہ ان اہم شعبوں میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کو بھی شامل کیا جاسکے۔