چین پاکستان طبی شعبے میں پائیدار ترقی کے لیے تعاون میں پیشرفت

بدھ 1 مئی 2024 13:48

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) چین اور پاکستان پائیدار ترقی میں پیشرفت خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال کے اہم شعبے میں اہم اتحادی بن کر ابھرے ہیں۔ چائنہ پاکستان ہیلتھ کوریڈور کے چیئرمین اور چائنہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد شہباز نے صحت کے سنگین چیلنجز سے نمٹنے اور مضبوط طبی بنیادی کو تقویت دینے میں جدت اور پیشرفت کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر شہباز نے بین الاقوامی فورم آن سائنس اینڈ ڈپلومیسی سے خطاب کیا جو بیجنگ میں منعقدہ زیڈ جی سی 2024 کا حصہ تھا۔ ان کی تقریر اس تقریب کے موضوع ’’سائنس کو فروغ دینا، پائیدار ترقی کی حمایت‘‘کی بھرپور عکاسی کرتی تھی جس میں عالمی مسائل سے نمٹنے میں اختراع کے اہم کردار پر روشنی ڈالی گئی تھی ڈاکٹر شہباز نے قوموں کے درمیان مستقبل میں تعاون کے بے شمار مواقع کو فروغ دینے میں اجتماعی صلاحیت کو سراہا۔

(جاری ہے)

تقریب کا اہتمام چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے کیا تھا۔ گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر شہباز نے آج کے سخت مسابقتی عالمی منظر نامے میں پائیدار حل کی ضرورت پر زور دیا۔ حکومتیں، کارپوریشنز، اور چھوٹے و درمیانی ادارے ترقی میں جدت کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتی ہیں، خاص طور پر چوتھے صنعتی انقلاب میں جو پائیدار ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک کیٹلسٹ کے طور پر کام کررہا ہے۔

گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر شہباز نے چین۔ پاکستان اور بیلٹ اینڈ روڈ ممالک کے درمیان طبی شعبے میں کثیرالجہتی تعاون آسان بنانے میں سی ایم پی اے کے اہم کردار کو سراہا۔ انہوں نے 2017 میں شروع کردہ چین پاکستان ہیلتھ کوریڈور (سی پی ایچ سی) کے اہم اقدام پر روشنی ڈالی، جس میں اچھی صحت اور بہبود کے پائیدار ترقی ہدف 3 کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے ٹیلی میڈیسن اور اے آئی ٹیکنالوجیز کا فائدہ اٹھانے والی میڈیکل یونیورسٹیوں، ہسپتالوں اور تحقیقی مراکز پر مشتمل ہے۔

گوادر پرو کے مطابق ڈاکٹر شہباز نے ماہر تعلیم وو یی کان کی قیادت میں ٹیومر ریڈیو تھراپی اور نیوکلیئر سیفٹی میں تکنیکی اختراع میں پیشرفت کے لئے ایف ڈی ایس کنسورشیم کے شعبہ بین الاقوامی تعاون کی کوششوں کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے دیگر ممالک کے ساتھ سی پی ایچ سی جیسے تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے صحت کے بحران سے نمٹنے میں چین کی مہارت کا اشتراک کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔