دھوپ سرد موسم کی اردو اب میں قابل ذکر اضافہ ہے ،ڈاکٹر فاطمہ حسن

کاظم واسطی کے شعری مجموعے "دھوپ سرد موسم کی"تعارفی تقریب سے ڈاکٹر آفتاب مضطر،سید طاہر رضا زیدی اورشکیل خان کا خطاب

بدھ 1 مئی 2024 18:19

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) شعری مجموعے "دھوپ سرد موسم کی "اردو اب میںقابلِ ذکر اضافہ ہے ، کاظم واسطی نے اپنی شاعری کے سفر کے آغاز میں ہی شعری مجموعے کی اشاعت کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ مستقبل کا توانا شاعر ہے ان خیالات کا اظہار ملک کی نامور شاعرہ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے کیا ۔ وہ آرٹس کونسل کراچی میں کاظم واسطی کے شعری مجموعے "دھوپ سرد موسم کی "تعارفی تقریب سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کر رہی تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں اللہ کرے وہ دیار ِ غیر میں مشقِ سخن جاری رکھ کر آئندہ بھی قارئین کو اچھے اشعار کا تحفہ دیں ۔ میں کاظم واسطی کو "دھوپ سرد موسم کی "اشاعت پر دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن نے مزید کہا کہ انہیں کتاب پڑھنے کا موقع نہیں مل سکا تا ہم اوراق گردانی سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی شاعری ضرور مقبول ہوگی اور کاظم واسطی کے اشعار قارئین کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ۔

(جاری ہے)

ممتاز محقق سید ایاز محمود نے اپنے خطبئہ صدارت میں کہا کہ کاظم واسطی اپنی شاعری میں نیا طرزِ احساس پیدا کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کوئی شاعر نیا طرز احساس کے بغیر اردو ادب میں جگہ نہیں بنا سکتا ۔ انھوں نے کہا کہ کاظم واسطی کا یہ پہلا شعری مجموعہ ہے جس میں بہت سارے کلام شامل ہونے سے رہ گئے ہیں امید ہے کہ وہ بھی دوسرے شعری مجموعے میں شامل ہوکرجلد منظرِ عام پر آجائے گا ۔

قبل ازیں کاظم واسطی نے خطبئہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شاعری روایت سے انحراف کی شاعری ہے جسے آپ فرد اور معاشرے کی شکست دریخت کی داستان کہہ سکتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم بات تو اردو ادب کے ترقی کی کرتے ہیں مگر حقیقت میں خود کو ممتاز اور نمایاں کرنے کی تگ ودومیں لگے ہوئے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ مشاعرہ ایک ایسا اسٹیج ہے جہاں شاعری سے زیادہ اداکاری ، تعلقات اور پسند نا پسند کام آتی ہے ۔

بعد ازاں کاظم واسطی نے کلامِ شاعر بہ زبان شاعر کے طور پر اپنے اولین شعری مجموعے (دھوپ سرد موسم کی ) سے چیدہ چیدہ اشعار سناکر حاضرین سے داد و تحسین کے پھول سمیٹے ۔محترمہ رشیدہ ملک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاظم واسطی دیارِ غیر میں رہ کر بھی اردو ادب کی خدمت کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کاظم واسطی کا خاصہ ہے کہ انھوں نے صحافت میں دوبار ایم اے کرنے کے بعد اپنے ادارے کے نیوز میگزین میں نائب مدیر رہے اور دیار ِ غیر میں بھی متعدد بار اخبار و رسائل سے اپنے آپ کا منسلک رکھا ۔

سماجی رہنما و شاعر حیدر علی حیدر نے کتاب کی اشاعت پر کاظم واسطی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صاحبِ کتاب ہونے کے باوجود کاظم واسطی کو شاعر ہونے کا دعویٰ نہیں یہ خوش آئند ہے اور انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں متاشاعروں کی کمی نہیں ایسے میں کاظم واسطی ادبی دنیا میں اپنے اولین شعری مجموعے کے ساتھ وارد ہوئے ہیں اور یہ ثابت بھی کردی اہے کہ شاعری اس طرح کی جاتی ہے اور شاعری اس کو کہتے ہیں ۔ اس موقع پر ڈاکٹر آفتاب مضطر نے کاظم واسطی کو ان کی کتاب کی اشاعت پر خراج تحسین کے بجائے اِخراجِ تحسین پیش کیا تعارفی تقریب سے سید طاہر رضا زیدی اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ نامور علمی و ادبی شخصیت شکیل خان نے نظامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیئے ۔

متعلقہ عنوان :