توہین عدالت کے قانون کو منسوخی اورججوں کی دوہری شہریت پر قومی اسمبلی میں بل‘حکمران اتحاد کے پاس آئینی ترامیم کے لیے دوتہائی اکثریت نہیں
بل میں آئین کے جن آرٹیکلزمیں ترامیم کا تذکرہ کیاگیا ہے اس کے لیے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے‘ قرارداد کی منظوری پر حکومت کو توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ آرڈنیس کا اجراءاعلی عدالتوں میں چیلنج ہوجائے گا .ماہرین
میاں محمد ندیم بدھ 22 مئی 2024 13:17
(جاری ہے)
نور عالم کی جنب سے ہی جمع کروائے جانے والے دوسرے بل میں ججوں کی دوہری شہریت پر پابندی کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بل جمع کرادیا گیا ہے یہ پیشرفت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تنقید کے بعد سامنے آئی ہے. اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہری شہریت کے الزامات اور بدنیتی پر مبنی مہم کے ایک حصے کے طور پر معزز جج، ان کی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات سمیت جھوٹے اور گھناﺅنے الزامات کے ساتھ خفیہ معلومات سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جاتی رہیں جس میں معزز کی جانب سے ٹیکس گوشواروں میں فراہم کردہ ان کی جائیدادوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں. رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے آئین کے آرٹیکل 177 جو کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری اور آرٹیکل 193 جوہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری سے متعلق ہے جبکہ عدالتوں کے افسران اور ملازمین سے متعلق آرٹیکل 208 میں ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے بل پیش کیا ترمیمی بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ججوں کو آئین کے تحت ریاست کے ساتھ وفاداری کو یقینی بنانا ہوگا. مجوزہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل ججوں کو اعلیٰ عدلیہ میں جج بننے سے روک دیا جائے گا تاکہ ان کی پاکستان سے وفاداری کو یقینی بنایا جا سکے بل میں کہا گیا ہے کہ دہری شہریت دونوں ممالک کے مفادات کے لیے خطرہ ہے، اس کا حوالہ دیتے ہوئے ججوں کو آئین کے ساتھ اپنی وفاداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے. سنیئرپارلیمانی رپورٹرز اور مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اس طرح کی کسی قانون سازی کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ آئین کے جن آرٹیکلزمیں ترمیم کا رکن قومی اسمبلی نے بل میںتذکرہ کیا ہے اس کے لیے دوتہائی اکثریت کی ضرورت ہے جبکہ موجودہ حکومت کے پاس سنگل میجورٹی ہے اس لیے آئین میں یہ ترمیم ممکن نہیں موجودہ حکومت اس پر قرارداد منظور کرسکتی ہے یا صدر سے آرڈنینس جاری کرنے کی درخواست کرسکتی ہے چونکہ یہ معاملہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں ترمیم سے متعلق ہے تو قرارداد کی صورت میں اس پر حکومت کو توہین عدالت جبکہ آرڈنیس کا اجراءبھی اعلی عدالتوں میں چیلنج ہوجائے گا . انہوں نے کہا کہ بظاہر یہ بل توجہ ہٹانے کے ایک حربے سے زیادہ کچھ نہیں ہے واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو دوتہائی اکثریث کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ موجودہ حکمران اتحاد کے نامزد قائدایوان کو ملنے والے ووٹوں کی مجموعی تعداد 201 تھی جبکہ دوتہائی اکثریت کے لیے 228نشستوں کی ضرورت ہے تاہم حکمران اتحاد کے اراکین کی تعداد بڑھنے کی بجائے کم ہوئی ہے کیونکہ الیکشن ٹربیونلزکے حکم پر الیکشن کمیشن نے حکمران اتحاد کے کئی اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے جبکہ حزب اختلاف کی جانب سے60سے زیادہ درخواستیں الیکشن ٹربیونلزمیں زیرالتواءہیں.
مزید اہم خبریں
-
اٹلی: مہاجرین کی کشتیاں غرقاب، گیارہ ہلاک، درجنوں لاپتہ
-
روسی صدر ولادیمیر پوٹن شمالی کوریا کے غیر معمولی دورے پر
-
ایران کے صدارتی امیدواروں کے مابین پہلا مباحثہ
-
بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں
-
'کشمیریوں کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقصد پاکستان کو مشتعل کرنا'
-
افغانستان: طالبان حکومت میں اکیلی ماؤں کے حالات؟
-
دنیا کو بچانے کے لیے زمین کی غارت گری روکیں، یو این چیف
-
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی جنگی کابینہ تحلیل کر دی
-
یورپی یونین کا فطرت کی بحالی کا متنازعہ قانون منظور
-
بھارت میں مال گاڑی کھڑی ہوئی مسافر ٹرین سے ٹکرا گئی، پندرہ ہلاکتیں
-
ٹی ٹی پی کا عید الاضحیٰ پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان
-
پاکستان میں نیشنل فائر وال کی تنصیب، آزادی اظہار خطرے میں؟
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.