ایران: نوعمر لڑکیوں پر حجاب قوانین کے کڑے اطلاق پر تشویش

UN یو این بدھ 1 مئی 2024 17:17

ایران: نوعمر لڑکیوں پر حجاب قوانین کے کڑے اطلاق پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2024ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ ایران میں پولیس خواتین اور لڑکیوں پر حجاب کے کڑے قوانین نافذ کر رہی ہے جن کے تحت نوعمر لڑکیوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے۔

ادارے کے ترجمان جیریمی لارنس کا کہنا ہے کہ تہران میں پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) کے سربراہ نے 21 اپریل کو ایک نئے ادارے کے قیام کا اعلان کیا جسے لازمی حجاب اوڑھنے کے قوانین نافذ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

یہ ادارہ عوامی مقامات پر ان قوانین پر کڑے طور سے عملدرآمد کرائے گا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارے کو ایران میں 'پاکیزگی اور حجاب کو فروغ دے کر خاندان کے تحفظ' کے قانون پر تشویش ہے۔ اس کے ابتدائی مسودے میں کہا گیا ہے کہ لباس سے متعلق لازمی قوانین کی خلاف ورزی پر کوڑے مارنے، جرمانے یا 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

اس قانون کو اب نگہبان کونسل کی حتمی منظوری درکار ہے جو ایران میں مذہبی رہنماؤں پر مشتمل سب سے طاقتور ادارہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جسمانی سزاؤں کی ممانعت ہے اور اس قانون کو ترک کر دینا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک بھی ایران کی حکومت پر زور دیتے آئے ہیں کہ وہ صنفی بنیاد پر ہر طرح کے امتیازی سلوک اور تشدد کا خاتمہ کریں۔ اس ضمن میں انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی اصول و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے نقصان قوانین، پالیسیوں اور اقدامات پر نظرثانی ہونی چاہیے اور انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔