لیزر لیولنگ کے ذریعے پانی کی 25فیصد بچت ہو سکتی ہے،ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد

پیر 13 مئی 2024 13:07

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2024ء) ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ ملک میں زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے جدید مکینیکل آلات کو استعمال کرتے ہوئے پریسین ایگریکلچر کو فروغ دینا ہو گا جس کیلئے لیزر لیولرز اہم کردار کر سکتے ہیں کیونکہ لیزر لیولنگ کے ذریعے جہاں فصلوں کی پیداوار میں 10سے 15فیصد اضافہ ہوتا ہے وہیں پانی کی 25فیصد بچت بھی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے بعض زرعی اداروں کو دیئے جانے والے جدید آلات کو نئی نسل کی تربیت کیلئے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح نوجوان سائنسدان ملک میں میکا نائزیشن کے ذریعے غذائی استحکام اور زرعی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جدید مشینری کے استعمال سے نہ صرف شعبہ زراعت پر تحقیق کا معیار مزید بہتر ہو گا بلکہ زیادہ سے زیادہ رقبے کو لیولنگ سے ہمکنار بھی کیا جاسکے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو فصلوں کی باقیات کو زمینی وسائل چارج کرنے کیلئے استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی عام کسان تک پہنچانا ہو گی کیونکہ زمینی وسائل کی افزودگی اور اس میں غذائی اجزاکے ساتھ ساتھ آبپاشی کی بنیادیں برقرار رکھنے کیلئے بائیوچار کی اہمیت موجودہ حالات میں بڑھ گئی ہے لہٰذا سائنسدانوں کو مستقبل کی بڑھتی ہوئی آبادی کے غذائی چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے بائیوچار کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ کاربن مارکیٹ پر توجہ دیئے بغیر زمینی وسائل کو زیادہ پیداوار کے قابل بنانا آسان کام نہیں اس لئے سائنسدانوں کو فصلوں کی باقیات کو زمینی وسائل چارج کرنے کیلئے استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی عام کسان تک پہنچانا ہو گی۔انہوں نے کہاکہ فطرت سے تصنع کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے انسان نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ کرہ ارض کیلئے متعدد مشکلات کھڑی کر لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فطرت کی خوبصورتیوں میں مصنوعی چیزوں کی ملاوٹ کے ذریعے نہ صرف زمینی، آبی اور فضائی ماحول میں ملاوٹ کا اہتمام کر دیا ہے بلکہ اس کی وجہ سے انسانی صحت کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا پورا فصلوں کے نظام کو ازسرنو ترتیب دینا ہو گا جبکہ اس مقصد کیلئے جہاں دیگر مداخل کی اہمیت مسلمہ ہے وہیں زمینی وسائل کی زرخیزی کیلئے بائیوچار جیسے نئے نظریات کو فروغ دینا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات کے سمٹتے ہوئے رقبے نے ہمیں صاف فضا میں سانس لینے اور زمین کے بنجر پن کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل سے دوچار کر دیا ہے اس لئے ہمیں جنگلات کے رقبہ میں اضافہ کی جانب بھی خاطرخواہ توجہ دینا ہوگی۔