کماد کے کاشتکاروں کو کونپلوں میں دانے دار زہر ڈال کر کھیتوں کو پانی لگانے کی سفارش

بدھ 15 مئی 2024 17:29

کماد کے کاشتکاروں کو  کونپلوں میں دانے دار زہر ڈال کر کھیتوں کو پانی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2024ء) نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ کماد کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں کیونکہ مئی کے آخر اورماہ جون و جولائی کے دوران موسمی شدت کے پیش نظر پانی کی کمیابی کی وجہ سے کماد کی فصل بہت متاثر ہوسکتی ہے۔محکمہ کے ترجمان نے کہا کہ کماد کی فصل کو سال میں اوسطاً 16 مرتبہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر موسمی شدت اور فصل کی ضرورت کے مطابق کماد کی فصل کو سیراب کیا جائے تو گنے کی فی ایکڑپیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جون و جولائی کے علاوہ مارچ اپریل میں تین ہفتے، مئی تااگست تک ڈیڑھ سے دو ہفتے، ستمبرسے اکتوبر تک فی ہفتہ اور نومبر سے فروری تک 6 سے 7 ہفتے تک پانی دینا نہایت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کھاد ڈالنے کے بعد آبپاشی کی اشد ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے بہترین فوائد اور مطلوبہ مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ برسات کے موسم میں پانی کے تناسب کا خاص خیال رکھنا چاہئے کیونکہ ان ایام میں زیادہ پانی دینے سے گنے کو کیڑا لگنے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔انہوں نے کماد کی فصل کو تنے کے گڑوؤں سے بچانے کیلئے کونپلوں میں دانے دار زہر ڈال کر کھیتوں کو پانی لگانے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ کاشکار کماد کے کھیتوں پر خصوصی نظر رکھیں اور اگر تنے کے گڑوؤں کا حملہ ہونے کی کوئی علامت نظر آئے تو فوری تدارکی اقدامات یقینی بنائیں تاکہ گنے کی فصل کو نقصان سے بچایاجاسکے۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار وں کو چاہیے کہ وہ فصل کی گوڈی کی جانب بھی توجہ مرکوز رکھیں کیونکہ گوڈی سے جہاں آبپاشی، آب و ہوا اور کھادوں میں حصہ دار بننے والی جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں وہیں زمین نرم ہونے سے فصل کی جڑیں خوب پھیلتی ہیں اور کماد کے پودے توانا ہو کر صحت مند گنا فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت توسیع کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔