غزہ: لاکھوں لوگ دربدر جبکہ یو این کی 2.8 ارب ڈالر امدادی اپیل

یو این پیر 13 مئی 2024 21:30

غزہ: لاکھوں لوگ دربدر جبکہ یو این کی 2.8 ارب ڈالر امدادی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 مئی 2024ء) ایک ہفتے میں 360,000 افراد غزہ کے جنوبی شہر رفح سے انخلا کر چکے ہیں جہاں اسرائیل کی مسلسل بمباری سے امداد کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ اور مغربی کنارے کے لیے 2.8 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے انخلا کے احکامات دیے جانے کے بعد رفح سے نقل مکانی جاری ہے۔

اس وقت غزہ بھر میں امداد کی رسائی بہت محدود ہو گئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

Tweet URL

'انرا' نے کہا ہے کہ اسے انسانی امداد کی فراہمی اور اپنے کارکنوں کے لیے محفوط راستے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

سوموار کو وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں 'انرا' کا ایک پراجیکٹ آفیسر اسرائیل کے حملے میں ہلاک ہو گیا جو رفح سے نقل مکانی کر کے آیا تھا۔

امدادی وسائل کے لیے اپیل

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسے آئندہ آٹھ ماہ میں غزہ اور مغربی کنارے میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی مدد کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور ہنگامی امدادی امور (اوچا) کے لیے نائب رابطہ کار جوائس ایمسویا نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ میں جس رفتار سے لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے اس کی موجودہ صدی میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔

جو لوگ ہلاک یا زخمی ہونے سے بچ گئے ہیں انہیں خوراک، صافی پانی، ادویات اور طبی سہولیات کی غیرموجودگی کے باعث جان کا خطرہ ہے۔

کویت میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ روزانہ بڑی تعداد میں خواتین انتہائی ہولناک حالات میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ انہیں دوران زچگی بے ہوش کرنے کا انتظام نہیں ہوتا اور ضروری طبی مدد بھی میسر نہیں آتی۔

چھوٹے بچے ماؤں کی گود میں دم توڑ رہے ہیں کیونکہ ان کے لیے دودھ میسر نہیں ہے۔ خوراک یا پانی کی قلت بھی بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کا اہم سبب ہے۔

'اوچا' کی کوششیں

نائب رابطہ کار نے کہا ہے کہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے وسائل کی متواتر فراہمی ضروری ہے۔ جنگ بندی کے بغیر بھی اگر موزوں حالات میسر آئیں تو لوگوں کی مدد کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'اوچا' امدادی رسائی کے لیے تمام فریقین سے روزانہ بات چیت کر رہا ہے۔ امدادی اقدامات کو مربوط کرنے اور لوگوں کو ملبے سے نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ورلڈ سنٹرل کچن اور ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے ضرورت مندوں کو مدد دینے والے کارکنوں کی لاشیں بھی نکالی گئی ہیں جو اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔

سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں 35 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک اور 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بمباری میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

مغربی کنارے میں تشدد

دریں اثنا، 'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں واقع العروب کیمپ میں فلسطینیوں کی املاک کو منہدم کرنے کے مزید واقعات پیش آئے ہیں۔

ادارے کے آن لائن پورٹل پر جاری کردہ معلومات کے مطابق رواں سال مغربی کنارے میں اب تک 435 عمارتوں کو نقصان پہنچایا یا تباہ کیا جا چکا ہے جس کے نتیجے میں 824 افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور اس کے بعد غزہ میں جنگ کے نتیجے میں مغربی کنارے میں تشدد اب تک کی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے۔