اسرائیل کی طرف سے غزہ پر حملے”نسل کشی نہیں“ ہے‘ ہم نسل کشی کے لیے بین الاقوامی طور پر قبول شدہ اصطلاح استعمال کرتے ہیں . امریکا

بائیڈن انتظامیہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو قتل عام کے طور پر نہیں دیکھتی امریکہ چاہتا ہے کہ حماس کو شکست ہو کیونکہ ان کی وجہ سے جنگ کے اندر پھنسے ہوئے فلسطینیوں کے لیے زندگی جہنم بنی ہوئی ہے.وائٹ ہاﺅس کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کی واشنگٹن میںپریس بریفنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 14 مئی 2024 16:10

اسرائیل کی طرف سے غزہ پر حملے”نسل کشی نہیں“ ہے‘ ہم نسل کشی کے لیے بین ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مئی۔2024 ) امریکی انتظامیہ نے دعوی کیا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر حملے”نسل کشی نہیں“ ہے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ چلائے جانے پر وائٹ ہاﺅس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واشنگٹن میںپریس بریفنگ کے دوران موقف اختیار کیا کہ امریکا نہیں مانتا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے ہم نے اس تاثر کو یکسر مسترد کرتے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نسل کشی کے لیے بین الاقوامی طور پر قبول شدہ اصطلاح استعمال کرتے ہیں جس میں ارادے پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے سلیوان نے اسرائیل سے اپنے حملوں میں شہریوں کو نقصان پہنچنے کا سد باب کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل معصوم شہریوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مزید کچھ کر سکتا ہے اور اسے کرنا چاہیے.

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو قتل عام کے طور پر نہیں دیکھتی امریکہ چاہتا ہے کہ حماس کو شکست ہو کیونکہ ان کی وجہ سے جنگ کے اندر پھنسے ہوئے فلسطینیوں کے لیے زندگی جہنم بنی ہوئی ہے. قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ رفح میں اسرائیل کی کوئی بھی بڑی فوجی کارروائی ایک غلطی ہو گی سیلوان نے کہا کہ ہمارا نہیں خیال کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قتل عام ہے ہم اس رائے اور سوچ کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں .

صدر بائیڈن جو اس سال نومبر میں اپنے عہدے کی دوسری مدت کے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اسرائیل کی حمایت پر ملک کے اندر اپنے ہی حامیوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے صدر بائیڈن کے ناقدین کا الزام ہے کہ اسرائیل غزہ میں قتل عام کا مرتکب ہوا ہے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے سلیوان نے صدر بائیڈن کے ہفتے کے روز کیے گئے تبصروں کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اگر حماس یرغمالوں کو رہا کر دے تو جنگ بندی ہو سکتی ہے.