ہتک عزت کا نیا قانون اسمبلی میں لایاجارہا ہے ، 180 یوم میں کیس مکمل ، 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، نیا قانون یو ٹیوب، فیس بک ،و ی لاگ ،ٹویٹر پر بھی لاگو ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب

بدھ 15 مئی 2024 14:27

ہتک عزت کا نیا قانون اسمبلی میں  لایاجارہا ہے ، 180 یوم میں  کیس مکمل ، ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2024ء) صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا ایک سیاسی جماعت کا وطیرہ بن گیا ہے،ہتک عزت کا نیا قانون اسمبلی میں لایاجارہا ہے کیونکہ اس کی اشد ضرورت ہے، نئےقانون کے تحت 180 یوم میں کیس مکمل ، 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، نیا قانون یو ٹیوب، فیس بک ،و ی لاگ ،ٹویٹر پر بھی لاگو ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات کا سدباب ہونا چاہیے،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر توہین آمیز مواد کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہتک عزت کے معاملے کو ٹربیونل سنے گا،نوٹس ملنے کے بعد 21دن کے اندر تین تاریخیں دی جائیں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 180 دن میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا، ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ہتک عزت کا الزام ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، ملزم کی گرفتاری نہیں ہوگی لیکن اس کو ہرجانہ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہتک عزت کے نئے قانون میں پولیس کا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہوگا،دنیا میں کہیں بھی عدالتوں میں زیر سماعت معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں۔ہتک عزت کے قوانین پر اتوار تک صحافتی تنظیمیں اورعام شہری تجاویز دیں،ہائیکورٹ کے جج کو ٹربیونل کا درجہ دیا جائے،متاثرہ شخص ٹربیونل کے ذریعے کیس کر سکے گا،نئے قانون کے تحت مقدمہ سول کیس کی طرح ہی ٹریٹ ہوگا،ٹربیونل کے جج متاثرہ فریق کو نوٹس جاری کر یں گے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ نیا قانون یو ٹیوب، فیس بک ،و ی لاگ ،ٹویٹر پر بھی لاگو ہوگا،ٹائم فریم کے ساتھ اس ایکٹ پر عملدرآمد ہونا ہے،نئے قانون کے مطابق ججز کی بجائے متاثرہ فریق تاریخ دے گا، حق کے دفاع کا موقع بھی دیا جائے گا،پرانے کیس کی صرف ٹربیونل سائڈ پر کوئی کیس کرنا چاہے گا تو کر سکے گا،پروسیجر 138دن کا ہوگا لیکن 30روز اضافی بھی دئیے جائیں گے،2002 کا ہتک عزت کا قانون کسی کو کوئی ریلیف نہیں دے سکا،ہتک عزت کا پرانا قانون نوٹس سے آگے نہیں جاسکا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہا ں رواج ہے حکومت کوئی بھی اچھا کام کرے تو تنقید شروع ہو جاتی ہے، ہمارے ملک میں شوق کی خاطر دوسروں کی تضحیک کی جاتی ہے جبکہ دنیا میں ہتک عزت کے قوانین بہت سخت ہیں۔\932