آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں‘ عہدے پر تعیناتی سے اسحاق ڈارکو 90 لاکھ روپے ماہانہ کی مراعات ملیں گی.وکیل کے سندھ ہائی کورٹ میں دلائل

سندھ ہائی کورٹ میں سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کے خلاف درخواست کی سماعت ‘درخواست گزار وکیل طارق منصور کی عدالت میں پیشی‘ عدالت نے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، وزیراعظم سیکرٹریٹ ، سیکرٹری جنرل قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مئی تک جواب طلب کرلیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 مئی 2024 15:13

آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں‘ عہدے پر تعیناتی سے اسحاق ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مئی۔2024 ) سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کے خلاف درخواست دائر کرنے والے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ میں دعوی کیا ہے کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے، اس عہدے پر تعیناتی کے بعد ان کو 90 لاکھ روپے کے برابرماہانہ مراعات ملیں گی.

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ میں سینیٹر اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل طارق منصور عدالت میں پیش ہوئے دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کا کہا تھا، اس پر کیا نوٹس ہوچکے ہیں؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ نہیں ابھی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کا کہا تھا، نوٹس نہیں ہوئے.

نجی ٹی وی کے مطابق درخواست گزاروکیل نے کہا کہ آئین میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ ان کو تنخواہ کیا ملے گی؟ مراعات کیا ملیں گی؟ درخواست گزار نے کہا کہ ان کو 90 لاکھ روپے کے برابر مراعات ملیں گی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم نے اس لیے نائب رکھا ہے کہ اگر میرا تختہ الٹا جائے تو میرے پیچھے معاملات دیکھنے والا کوئی ہو، آج کل ویسے بھی اس طرح کے خدشات تو ہیں.

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ منع کرنے کے باوجود آپ بولے جارہے ہیں، گھر پر اتنا بول سکتے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آئین میں وزیر اعظم اور نگران وزیراعظم کے عہدے کے علاوہ ایسا کوئی عہدہ نہیں ہے وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایسی ہی درخواست آج مسترد کردی ہے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، وزیراعظم سیکرٹریٹ ، سیکرٹری جنرل قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 مئی تک جواب طلب کرلیا.