چیئرمین واپڈا سجاد غنی کا دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کا دورہ،تعمیراتی کام کا جائزہ لیا

پراجیکٹ کی 14 اہم سائٹس پر کام جاری ہے،چیئرمین کی پراجیکٹ ٹیم کو کوالٹی کے معیار کو یقینی بنانے کی ہدایت

جمعہ 17 مئی 2024 19:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مئی2024ء) چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر)سجاد غنی نے پراجیکٹ پر تعمیراتی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لئے دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ سائٹ کا دورہ کیا۔انہوں نے ڈائی ورشن کینال، گائیڈوال، ڈائی ورشن ٹنل، اپ سٹریم اور ڈان سٹریم کوفر ڈیمز، مستقل پل اور ڈیم کے دائیں اور بائیں کناروں پر تعمیراتی کام کا تفصیلی جائزہ لیا۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر دیا مر بھاشا ڈیم کمپنی، جنرل منیجر/پراجیکٹ ڈائریکٹر دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ، کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز پر مشتمل پراجیکٹ ٹیم نے چیئرمین کو تعمیراتی سائٹس پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہیں بتایا گیا کہ ڈائی ورشن سسٹم مثر طور پر کام کر رہا ہے۔ مرکزی ڈیم کے زیریں جانب مستقل پل مکمل ہو چکا ہے، جبکہ اِس پل سے ملحقہ رابطہ سڑکوں کی تکمیل اگلے ماہ شیڈول ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کو ہدایت کی کہ منصوبے کی تعمیر کے لئے مطلوبہ معیار پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔پراجیکٹ کے دورے کے دوران چیئرمین نے گلگت بلتستان کے وزرا اور سول انتظامیہ کے ساتھ ایک جرگہ میں بھی شرکت کی، جرگہ میں متاثرین کی آباد کاری خصوصا چولہا پیکیج پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ چیئرمین نے کہا کہ واپڈا دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر میں مقامی افراد کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

واپڈا کی ہر ممکن کوشش ہے کہ مقامی لوگوں کی معاشرتی اور سماجی ترقی کے ذریعے ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔واپڈا پراجیکٹ ایریا میں متاثرین کی آباد کاری اور صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے لئے مختلف ترقیاتی سکیموں پر 78ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں پراجیکٹ پر مقامی افراد کو ترجیحی بنیادپر ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔

272میٹر بلند دیا مر بھاشا ڈیم دنیا کا بلند ترین آر سی سی ڈیم ہے۔ پراجیکٹ کی تکمیل 2028 میں شیڈول ہے۔ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 8.1ملین ایکڑ فٹ ہے جس سی1.23ملین ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی۔ 4 ہزار 500 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے حامل پراجیکٹ سے 18ارب یونٹ سے زائد کم لاگت اور ماحول دوست بجلی قومی نظام کو مہیا کی جائے گی۔