قبائلی عمائدین کی مدد سے پاکستان، افغانستان کا جنگ بندی پر اتفاق

جھڑپوں کے باعث علاقے سے نکل ماکنی کرنے والے کچھ مقامی لوگ امن معاہدے کے بعد واپس آ گئے

اتوار 19 مئی 2024 18:10

کرم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2024ء) خیبر پختونخوا میں سرحد پر 4روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد پاکستان اور افغانستان کے قبائلی عمائدین اور حکام پر مشتمل ایک جرگے نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو پاکستان اور افغانستان کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں اضافے کے باعث کرم میں خرلاچی بارڈر کراسنگ کے قریب دیہاتوں اور بستیوں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہوگئی تھی تاہم گزشتہ روز ہونے والی جنگ بندی سے علاقے میں امن بحال ہوا، اور سرحدی گزرگاہ بھی جلد ہی دوبارہ کھول دی جائیں گی۔

قبائلی بزرگ جلال بنگش نے بتایا کہ جرگہ خرلاچی بارڈر کراسنگ پر منعقد ہوا اور اس میں دونوں اطراف کے مقامی عمائدین، علما اور حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں علاقے میں قیام امن کے لیے کوششیں کرنے کے لیے ایک مشترکہ امن کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہیے۔جرگے نے تنازعات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔جلال بنگش نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف لوگوں کو درپیش مسائل کے پیش نظر جرگے کے شرکا نے جنگ بندی پر عمل درآمد پر اتفاق کیا اور اس وجہ سے کراسنگ کو بغیر کسی تاخیر کے کھول دیا جائے گا۔

دونوں فریقین نے جلد ہی ایک اور ملاقات کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جھڑپوں کے باعث علاقے سے نکل ماکنی کرنے والے کچھ مقامی لوگ امن معاہدے کے بعد واپس آ گئے ہیں۔ایک مقامی شاہ نواز نے بتایا کہ اس ہفتے کے شروع میں ہونے والی جھڑپوں کی وجہ سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سرحدی علاقوں میں اسکول بند رہے اور سرحد پار تجارت بھی معطل رہی۔