گوتم بدھ نے امن اور انسانی بقائے باہمی کے لیے ناقابل تغیر اصول سکھائے ، پاکستانی مندو ب

پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں یوم ویساک کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 21 مئی 2024 16:21

گوتم بدھ نے امن اور انسانی بقائے باہمی کے لیے ناقابل تغیر اصول سکھائے ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2024ء) پاکستان نے اقوام متحدکے صدر دفتر میں گوتم بدھ کی یاد میں منعقدہ تقریب کے دوران گوتم بدھ کے امن، ہمدردی اور عدم تشدد کے پیغامات پر زور دیتے ہوئے ان کے ورثے کو اجاگر کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بدھ مت کے بانی گوتم بدھ سے منسوب تہواریوم ویساک کے موقع پر نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوری دنیا میں گوتم بدھ کی زندگی اور تعلیمات کے لازوال اثرات کو اجاگر کیا۔

یہ تقریب تھائی لینڈ اور سری لنکا کے اقوام متحدہ کے مستقل مشنز نے مشترکہ طور پر سپانسر کی۔ پاکستان کے مندوب نے مندوبین کو بتایا کہ ہمارا خطہ بدھ مت کی تہذیب کا بھرپور ورثہ رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں وادی سندھ کی تہذیب نے 2000 سالوں سے بدھ مت کو پھلتے پھولتے دیکھا اور ٹیکسلا، سوات اور تخت بائی میں بدھ مت کی یونیورسٹیاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بدھ مت وہیں سے پھیلا اور پروان چڑھا۔

انہوں نے کہا کہ گوتم بدھ نے انسانی بقائے باہمی کے لیے ناقابل تغیر اصول سکھائے جن میں ہمدردی، حکمت، امن اور عدم تشدد، طاقتور اور جابروں کے خلاف دنیا کے کمزوروں، پسماندہ طبقوں اور مظلوموں کیلئے کھڑا ہونا،کمزوروں کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی کا مظاہرہ کرنا اور سچائی کا دفاع کرنا شامل ہیں۔ ہمارے مشکل وقتوں میں یوم ویساک کی یاد ان اقدار کے ساتھ ہماری وابستگی کی تجدید کے لیے ایک اچھا لمحہ ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ گوتم بدھ کا پیغام اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی جھلکتا ہے، جو رکن ممالک پر خاص طور پر طاقت کے استعمال، لوگوں کو دبانے اور ان کے انسانی حقوق کے خلاف اس کے اصولوں کو فروغ دینے اور ان پر سختی سے عمل درا?مد کرنے کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لییپاکستان فلپائن کے ساتھ مل کر، بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے، امن کے لیے افہام و تفہیم اور تعاون کے فروغ کے لیے باقاعدگی سے ایک قرارداد پیش کرتا ہے جس میں نسل پرستی، زینو فوبیا(غیر ملکیوں سے نفرت)، نفرت انگیز تقاریر، اور تشدد سے نمٹنے ، امتیازی سلوک کی روک تھام کے لیے شمولیت اور اتحاد کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔

ہمیں امن اور عدم تشدد کی ثقافت کو فروغ دینے خاص طور پر آنے والی نسلوں کے لئے ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے انسانیت کو فائدہ پہنچے۔ گوتم بدھ کا سفر انسانیت کے لیے ایک مشعل کا کام کرتا ہے، جو آنے والی نسلوں کو ہم آہنگی، ہمدردی اور پرامن بقائے باہمی کے حصول کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔