کرغیزستان: واپسی کے منتظر طلبہ کی طویل قطاریں

DW ڈی ڈبلیو بدھ 22 مئی 2024 19:40

کرغیزستان: واپسی کے منتظر طلبہ کی طویل قطاریں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2024ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ سے خصوصی اور کمرشل پروازوں کے ذریعے پاکستانی طلبہ کو واپس لایا جا رہا ہے۔ آج بروز بدھ مزید لوگوں کی واپسی کی توقع ہے اور جمعرات کے روز تک واپس آنے والے پاکستانیوں کی تعداد 4,000 سے کچھ زیادہ ہو جائے گی۔

اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں صورتحال اب قابو میں ہے اور وہاں کے حکام پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ دیگر غیر ملکیوں پر حملہ کرنے والے افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسحاق ڈار کے مطابق ہزاروں پاکستانی کرغیزستان میں پڑھتے یا کام کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے گزشتہ روز ہی کرغیزستان کا دورہ کیا تھا اور وہاں زخمی ہونے والے پاکستانیوں کی عیادت بھی کی تھی۔

مناس ایئرپورٹ پر لمبی قطاریں

حکومت پاکستان کی طرف سے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود مناس بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پاکستانی طالب علموں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

کرغیزستان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے ایک طالب علم خبیب اعجاز کے مطابق ابھی تک چار سے پانچ فلائٹیں ایسی تھیں، جن کے ذریعے طالب علموں کو مفت میں واپس پاکستان پہنچایا گیا ہے۔ خبیب اعجاز کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا، ''بہت سے طالب علم کمرشل فلائیٹوں کے ذریعے بھی واپس جانے کی کوشش میں ہیں اور وہ ٹکٹیں خود خرید رہے ہیں۔

‘‘

میڈیکل کی ہی تعلیم حاصل کرنے والے ایک اور طالب علم سرمد قیصر کا کہنا تھا، ''فی الحال تو واپس جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور سب کو ٹکٹیں نہیں مل رہیں۔ جو طالب علم حکومت پاکستان کے خرچ پر واپس جانا چاہتے ہیں، انہیں ایئرپورٹ پر طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘

خبیب اعجاز بتایا کہ طالبات کی ترجیحی بنیادوں پر ٹکٹیں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ وہ جلد از جلد اپنے اہلخانہ تک پہنچ سکیں۔

پاکستانی طلبہ کا مستقبل کیا ہو گا؟

کرغزستان میں آنے والے زیادہ تر پاکستانی طالب علم میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ واپس جانے والے پاکستانی طالب علم اب آن لائن کلاسیں لیں گے۔ خبیب اعجاز نے بتایا، '' یہ سمیسٹر اپنے اختتام پر ہے اور یونیورسٹی کی طرف سے یہی کہا گیا ہے کہ امتحان بھی آن لائن ہی لیے جائیں گے۔ اس کے بعد دو ماہ کی چھٹیاں ہیں اور پھر ہم واپسی کا سوچیں گے۔

‘‘

ایک اور پاکستانی طالب علم مبین سردار کا کہنا تھا، ''چھٹے سمیسٹر والے طالب علموں کو یہیں رکنے کا کہا گیا ہے کیوں کہ ان کی ڈگری اپنے اختتام کے قریب ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرنے والے طالب علموں کا کہنا ہے کہ اب بشکیک میں صورت حال اپنے معمول پر آ چکی ہے۔ مبین سردار کا امید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب تین چار ماہ بعد پاکستانی اسٹوڈنٹس واپس آئیں گے تو حالات مزید سازگار ہو چکے ہوں گے۔

کرغزستان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے سینکڑوں طالب علم اپنی ڈگریاں مکمل کرنے کے قریب ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کے روز سینکڑوں کرغیز مردوں پر مشتمل ہجوم نے بشکیک میں ان عمارتوں پر حملے کر دیے تھے، جہاں پاکستانی، بھارتی اور دیگر غیر ملکی طلبہ مقیم تھے۔ ان حملوں میں درجنوں طلبہ زخمی ہوگئے تھے اور ان میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا تھا، جس کے بعد انہوں نے وطن واپس لوٹنا شروع کر دیا۔

ا ا / ش ر (اے پی)