نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کمیٹی برائے طبی تعلیم کا پہلا اجلاس

کمیٹی نے پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کا جامع جائزہ لیا، طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے اسٹریٹجک پلان کی بہتری اور ترقی کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نائب وزیراعظم نے ملک میں طبی تعلیم کے خلا کو دور کرنے کے لیے کمیٹی کی اہم ذمہ داری پر زور دیا ،طبی طلباء کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے سازگار ماحول کی پرورش کی اہمیت کو اجاگر کیا

جمعہ 24 مئی 2024 22:46

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کمیٹی برائے طبی تعلیم کا پہلا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2024ء) نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کمیٹی برائے طبی تعلیم کا پہلا اجلاس ، اجلاس میں اقتصادی امور، قانون و انصاف کے وزراء ، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت، سیکرٹری صحت ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ، ایم آن اے نفیسہ شاہ اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، ممتاز سرکاری و نجی طبی اداروں کے سربراہان اور نامور ماہرین نے شرکت کی ۔

اپنی پہلی میٹنگ میں، کمیٹی نے پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کا جامع جائزہ لیا، طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے اسٹریٹجک پلان کی بہتری اور ترقی کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔کمیٹی برائے طبی تعلیم وزیر اعظم نے 20 مئی 2024 کو تشکیل دی تھی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کو اس کے کنوینر کے طور پر منتخب کیا تھا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی ممبران میں ممبران میں طبی برادری، تعلیم کے شعبے اور سرکاری حکام کے اہم اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں کمیٹی کا خاص مقصد ملک بھر میں طبی تعلیم میں اصلاحات لانا ہے اور یہ اقدام صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی آئندہ نسلوں کے لیے طبی تربیت کے اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نائب وزیراعظم نے ملک میں طبی تعلیم کے خلا کو دور کرنے کے لیے کمیٹی کی اہم ذمہ داری پر زور دیا اور طبی طلباء کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے سازگار ماحول کی پرورش کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اسحاق ڈار نے تمام صوبوں میں طبی تعلیم کے عالمی معیار کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے پاکستان میں طبی تعلیم کے ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے اور یکساں اعلیٰ معیار کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے طبی اداروں اور سرکاری اور نجی شعبے کے درمیان کوآرڈینیشن میکنزم قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ آج اپنی پہلی میٹنگ میں، کمیٹی نے پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کا جامع جائزہ لیا گیا ہے r طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے اسٹریٹجک پلان کی بہتری اور ترقی کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔

کمیٹی نے خصوصی طور پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی میڈیکل طلبائ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک منصوبہ وضع کرنے پر توجہ مرکوز کی اور طبی طلباء کو ان کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ کوششوں میں مدد اور بااختیار بنانے کی حکمت عملیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔یہ کمیٹی اپنی رپورٹ اور سفارشات بھی پیش کرے گی ۔ کمیٹی اجلاس میں تفصیلی مباحثے کے بعد ایک ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ڈاکٹر ملک مختار احمد، نیشنل کوآرڈینیٹر برائے صحت کو کنوینر اور طارق باجوہ کو کوکنوینر بنایا گیاایگزیکٹو کمیٹی موجودہ ٹی او آرز کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری اداروں کے درمیان ہم آہنگی، پاکستان میں غیر ملکی طلباء کے لیے طریقہ کار کو ہموار کرنے اور نصاب میں یکسانیت سمیت اضافی کاموں پر غور کرے گی۔

کمیٹی کی رپورٹ پاکستان میں میڈیکل گریجویٹس کی عصری صحت کی دیکھ بھال کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مہار ت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی جبکہ کمیٹی کی رپورٹ اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی، کہ میڈیکل گریجویٹس ہمارے شہریوں کو اعلیٰ سطح کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے درکار علم اور مہارت سے لیس ہیں یہ اقدام پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے معیار کو بلند کرنے کا حصہ ہے ۔