اے ایف ڈی کو یورپی پارلیمان میں اب نئے اتحاد یوں کی تلاش

DW ڈی ڈبلیو پیر 17 جون 2024 13:40

اے ایف ڈی کو یورپی پارلیمان میں اب نئے اتحاد یوں کی تلاش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2024ء) یورپی پارلیمنٹ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد شناخت اور جمہوریت (آئی ڈی) گروپ نے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کو اپنی صفوں میں دوبارہ شامل نہ کرنے کا فیصلہ فی الحال برقرار رکھا ہے۔

آئی ڈی نے چھ تا نو جون منعقد ہونے والے یورپی پارلیمان کے انتخابات سے کچھ عرصہ قبل اپنے ایک سرکردہ انتخابی امیدوار ماکسیمیلیان کراہ کے مختلف اسیکنڈلز میں ملوث ہونے کی وجہ سے اے ایف ڈی یا 'متبادل برائے جرمنی‘ کو اپنے اتحاد سے خارج کر دیا تھا۔

کراہ کا تعلق اے ایف ڈی سے ہے۔ تاہم اب اے ایف ڈی نے اپنے یورپی پارلیمانی حزب سے متنازعہ سیاست دان ماکسیمیلیان کراہ کو خارج کر دیا ہے لیکن اس کے باجود آئی ڈی نامی پارلیمانی دھڑے نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اے ایف ڈی کے ترجمان نے جریدے پولیٹیکو کی ایک رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کی نیشنل ریلی پارٹی نے آئی ڈی میں شامل دیگر جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ برسلز میں ایک میٹنگ کے دوران اے ایف ڈی کو دوبارہ اپنے ساتھ نہ ملانے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

گزشتہ ہفتے کے انتخابات کے بعد اے ایف ڈی کے یورپی پارلیمنٹ کے لیے نو منتخب ارکان نے گزشتہ پیر کے روز اکثریت سے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے حزب میں کراہ کو دوبارہ شامل نہیں کریں گے۔ اے ایف ڈی کے کراہ کو پارلیمانی دھڑے سے خارج کرنے کے اقدام کو اس جرمن جماعت کی جانب سے یورپی پارلیمنٹ میں آئی ڈی بلاک میں شامل دیگر انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ دوبارہ اتحاد کی کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

دوسری جانب ماکسیمیلیان کراہ نے اے ایف ڈی کی جانب سے اپنے یورپی پارلیمانی دھڑے سے خارج کیے جانے کے فیصلے کو غلطی قرار دیا تھا اور پیش گوئی کی تھی کہ اس سے آئی ڈی کا ذہن نہیں بدلے گا۔ کراہ کا کہنا تھا کہ آئی ڈی کا اے ایف ڈی کو دوبارہ قبول کرنے سے انکار ''کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔‘‘

کراہ کو روس اور چین سے فنڈز لینے کے الزامات سمیت کئی اسکینڈلز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

کراہ کے ایک سابق اعلیٰ معاون کو چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں الگ سے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ کراہ نے ایک اطالوی اخبار کے ساتھ بات چیت میں بھی چند انتہائی متنازعہ بیانات دیے تھے۔ ان میں سے ایک ریمارک میں انہوں نے کہا تھا کہ بدنام زمانہ نازی فوج کے ایس ایس پیرا ملٹری دستوں کے تمام ارکان مجرم نہیں تھے۔

اے ایف ڈی کی شریک رہنما ایلس ویڈل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی پارٹی ابھی تک یہ سوچ رہی ہے کہ یورپی یونین کی مقننہ میں متبادل اتحاد کے لیے کیا آپشن موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ''کافی پراعتماد‘‘ ہیں کہ کوئی اور انتظام ہو سکتا ہے۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)