غزہ: اسرائیلی حملوں میں جنگی اصولوں کی بارہا خلاف ورزی کا امکان
یو این بدھ 19 جون 2024 20:00
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 جون 2024ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں جنگی قوانین کو تواتر سے پامال کیا گیا، علاقے میں انتہائی طاقتور بم برسائے گئے اور حملوں میں جنگجوؤں اور شہریوں کے مابین کوئی تمیز روا نہیں رکھی گئی۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے غزہ پر اسرائیلی حملوں اور ان سے ہونے والے نقصان کی تحقیقات کے بعد کہا ہے کہ اسرائیل نے شہریوں کو نقصان سے بچانے یا ان کا نقصان کم سے کم رکھنے کے طریقے اختیار کرنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی۔
UNHumanRights
ادارے نے اپنی رپورٹ میں غزہ پر کیے گئے چھ حملوں کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں رہائشی عمارتوں، سکولوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور بازاروں کو 920 کلوگرام تک وزنی بموں سے نشانہ بنایا گیا۔
(جاری ہے)
اگرچہ یہ رپورٹ اسرائیلی حملوں کی نوعیت کے بارے میں ہے تاہم اس میں فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ برسائے جانے کا تذکرہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے حملے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت متحارب فریق کی ذمہ داریوں سے متضاد ہیں۔گنجان آبادیوں پر مہلک حملے
اقوام متحدہ
کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 11 نومبر 2023 کو اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس کی فضائیہ نے 5,000 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس وقت تک غزہ کے طبی حکام نے 11,078 فلسطینیوں کی ہلاکتوں، 2,700 کے لاپتہ اور 27,490 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔اسرائیل
نے گنجان آباد علاقوں پر دھماکہ خیز اسلحے سے حملے کیے اور اس دوران ایسے طریقے اختیار نہیں کیے گئے جن کے ذریعے شہریوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ بین الاقوامی انسانی قانون (آئی ایچ ایل) کے تحت شہریوں اور شہری تنصیبات کو جنگی کارروائیوں سے تحفظ حاصل ہے۔ اس قانون میں متحارب فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو اپنی ترجیح بنائیں۔رپورٹ کے مصنفین نے غزہ شہر کے علاقے آش شجاع پر حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں 130 مربع میٹر کے علاقے میں 15 عمارتیں تباہ ہوئیں اور اس دوران کم از کم 60 افراد ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی پالیسی برقرار
'او ایچ سی ایچ آر' کی ترجمان روینہ شمداسانی نے خبردار کیا ہے کہ بظاہر اسرائیلی فوج کے کمانڈروں نے غزہ پر حملوں کے حوالے سے اپنی جنگی چالوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور جنگی قوانین کے تحت شہریوں کو حملوں سے بچانے کی کوئی کوشش دکھائی نہیں دیتی۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اب بھی ایسے ہی حملے کر رہی ہے اور ان میں وہی ہتھیار اسی انداز میں استعمال کیے جا رہے ہیں جن کا اس سے پہلے مشاہدہ ہوتا رہا ہے۔ ان حالات میں بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کے حوالے سے نہایت سنگین خدشات جنم لیتے ہیں۔
انہوں نے اس کے جنگ کے ابتدائی ایام میں اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'آپ کو جہنم چاہیے، آپ کو جہنم ہی ملے گی'۔
جنگ کی آواز
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'او ایچ سی ایچ آر' کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو ناقابل تصور تباہی کا سامنا ہے۔
ہسپتال زخمیوں اور مریضوں سے اٹے ہیں، علاقے بھر میں ناقابل برداشت بدبو پھیلی ہے، پناہ گزینوں کے خیمے بھی گندے پانی سے محفوظ نہیں اور علاقے میں پینے کا صاف پانی ندارد ہے۔اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں کے بعد خان یونس کا منظرنامہ تبدیل ہو گیا ہے۔ علاقے میں مکمل اور جزوی طور پر تباہ شدہ عمارتیں ہی دکھائی دیتی ہیں۔ بعض لوگوں نے انہیں بتایا کہ وہ 10 مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
خان یونس، رفح اور دیرالبلح کا دورہ کرنے کے بعد عمان سے ویڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ علاقے میں بیشتر لوگوں کو اسرائیلی فوج کے حکم پر کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور اب وہ بمشکل زندہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ بمباری میں بچ گئے ہیں ان کے بیماریوں سے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔ علاقے میں متواتر بموں، فائرنگ اور ڈرون طیاروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔
جنگ کی آواز بلاتوقف دن رات آ رہی ہے۔اجیت سنگھے کے مطابق، اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے 22 سالہ تجربے اور بہت سی جنگوں اور ان کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں کام کرتے ہوئے انہوں نے کبھی اس قدر مسائل نہیں دیکھے جن کا اس وقت اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں کو سامنا ہے۔
تحقیقات کا مطالبہ
روینہ شمداسانی نے اس رپورٹ میں بیان کردہ واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات پر زور دیا ہے تاکہ یہ اندازہ ہو سکے کہ آیا یہ جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جا سکے۔
روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ایسی تحقیقات کرنا مزید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ادارے نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ یہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں کہ ان حملوں کی مناسب اور شفاف تحقیقات ہوں۔ اگر ایسا نہ ہوا اور جنگی قوانین کو بلاخوف و خطر پامال کیا جاتا رہا تو اس حوالے سے بین الاقوامی اقدام کی ضرورت بھی ہو گی۔
مزید اہم خبریں
-
بنگلہ دیش: شیخ حسینہ کا استعفیٰ نامہ کہاں غائب ہو گیا؟
-
سائنسدان، محققین پاکستان کو تکنیکی ترقی کی صف اول میں لانے کے لیے انتھک محنت کریں،احسن اقبال
-
نیسلے پاکستان نے کلین گلگت بلتستان پراجیکٹ کے تحت گلگت میں کچرے علیحدہ کرنے والی پہلی مشین نصب کردی
-
آئینی ترامیم منظور ہوگئیں ، پارلیمنٹ مفلوج اورربڑ سٹیمپ ثابت ہوئی، لیاقت بلوچ
-
وزیر خزانہ سے امریکی وزارت خزانہ کے بین الاقوامی مالیات کے اسسٹنٹ سیکرٹری کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور بارے تبادلہ خیال
-
وزیرخزانہ سے ترکیہ کے ہم منصب مہمت شمشیک کی ملاقات ، باہمی اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار
-
وفاقی وزیر خزانہ سے واشنگٹن میں انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار دیوپ کی ملاقات
-
توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور
-
سپریم کورٹ نے پہلا کیس آئینی بینچ میں سماعت کیلئے بھیج دیا
-
توشہ خانہ ٹو کیس، عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر موخر
-
عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری
-
صدرمملکت کی منظوری کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.