متحدہ عرب امارات کے لیبر قانون میں تبدیلی

وزٹ ویزہ پر ملازمتیں روکنے کے لیے بھاری جرمانے کیے جائیں گے

Sajid Ali ساجد علی منگل 20 اگست 2024 13:18

متحدہ عرب امارات کے لیبر قانون میں تبدیلی
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست 2024ء ) متحدہ عرب امارات کے لیبر قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے فرموں کو وزٹ ویزہ رکھنے والوں کی خدمات حاصل کرنے سے روکنے کے لیے بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔ خلیج ٹائمز کے مطابق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے لیبر قانون میں گزشتہ ہفتے کی گئی ایک ترمیم آجروں کو وزٹ ویزہ رکھنے والوں کی خدمات حاصل کرنے سے روک دے گی، ان جرائم میں ایک لاکھ سے دس لاکھ درہم تک جرمانہ عائد کیا جائے گا، ان میں مناسب اجازت نامے کے بغیر کارکنوں کو ملازمت دینا، انہیں متحدہ عرب امارات لانا یا انہیں ملازمت فراہم کرنے میں ناکامی شامل ہے۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت واضح طور پر کہتی ہے کہ وزٹ یا ٹورسٹ ویزے کے تحت کام کرنا غیر قانونی ہے، اگر کسی غیر ملکی کو متحدہ عرب امارات میں ملازمت کی پیشکش کی جاتی ہے تو وہ صرف یو اے ای کی وزارت برائے انسانی وسائل اور امارات (MOHRE) کی جانب سے آفر لیٹر جاری کرنے کے بعد ہی کام کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ای سی ایچ ڈیجیٹل کے ڈائریکٹر علی سعید الکعبی نے کہا کہ "پہلے ورک پرمٹ کے بغیر کارکنوں کی خدمات حاصل کرنے کے جرمانے 50 ہزار درہم سے 2 لاکھ درہم تک تھے، اب 1 لاکھ درہم سے 10 لاکھ درہم کی نئی رینج کارکنوں کے حقوق کے تحفظ میں حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے، یہ ترامیم روزگار کے طریقوں کی قانونی حیثیت کو یقینی بنائیں گی کیوں کہ کچھ آجر وزٹ ویزا رکھنے والوں کو ان کے سیاحتی اجازت ناموں کی میعاد ختم ہونے کے بعد رہائش اور ورک پرمٹ دینے کا وعدہ کرکے کام کرواتے ہیں، ان میں سے بہت سے لوگوں کو اس عرصے کے دوران کیے گئے کام کی تنخواہ نہیں ملتی"۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ "کچھ وزیٹرز کے ساتھ نوکری کی پیشکش کی گارنٹی کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے اور ان کے وزٹ ویزہ کی میعاد ختم ہونے کے بعد انہیں ملزمت چھوڑنے کے لیے کہا جاتا ہے، وفاقی حکومت کے فیصلے سے ان خرابیوں کو نمایاں طور پر روکا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ لیبر قوانین پر عمل کیا جائے، اب اگر کوئی کمپنی قانون کی خلاف ورزی کرتی پائی جاتی ہے تو اسے بڑے خطرات اور قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا"۔

بی ایس اے احمد بن ہیزیم اینڈ ایسوسی ایٹس کے سینئر ایسوسی ایٹ ہادیل حسین نے وضاحت کی کہ "ترامیم آجروں کے لیے ایک سخت ریگولیٹری ماحول پیدا کرتی ہیں اور لیبر قانون کی زیادہ سے زیادہ تعمیل کا مطالبہ کرتی ہیں، جرمانے میں خاطر خواہ اضافہ مجرمانہ سزاؤں کے امکان کے ساتھ لیبر قانون کی عدم تعمیل کے خلاف ایک مضبوط رکاوٹ کا کام کرتا ہے، ترامیم یہ واضح کرتی ہیں کہ لیبر ریگولیشنز کی کسی بھی خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، اس طرح آجر کی جوابدہی میں اضافہ ہوگا"۔

انہوں نے کہا کہ "چھوٹے روزگار کے دعوؤں اور ایم او ایچ آر ای کی شمولیت سے متعلق ترمیم ملازمین اور آجروں دونوں کے لیے زیادہ مؤثر، مساوی اور ہموار قانونی عمل کو یقینی بناتی ہے، تنازعات میں ثالثی کرنے میں وزارت کا بہتر کردار اور کم قیمت والے دعوؤں اور تنازعات میں قابل عمل فیصلے جاری کرنے کی صلاحیت یقینی بناتی ہے کہ ملازمت کے تنازعات کو کم قانونی اخراجات کے ساتھ زیادہ تیزی اور مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے"۔