اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 ستمبر 2024ء) امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ایک سابق ایجنٹ کو چین کے لیے جاسوسی کرنے کے اعتراف پر بدھ کے روز دس سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
اس حوالے سے امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 71سالہ الیگزینڈر یک چنگ ما نے مئی میں پراسیکیوٹرز کے ساتھ ایک معاہدے کے بدلے اعتراف جرم کیا تھا۔
بیان کے مطابق انہوں نے ایک سازش کے تحت امریکی دفاعی معلومات جمع کر کے کیش اور قیمتی تحائف کے عوض چین کو فراہم کی تھیں۔امریکی
محکمہ انصاف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے 1982ء سے 1989ء تک سی آئی اے میں خدمات سر انجام دی تھیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چنگ ما نے اپنے ایک رشتہ دار کے ساتھ، جو خود بھی سی آئی اے ہی میں ملازم تھے، اس جرم کا ارتکاب کیا۔(جاری ہے)
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں اس رشتہ دار کی شناخت چنگ ما کے بھائی کے طور پر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان کی اب موت واقع ہو چکی ہے۔
محکمہ انصاف کے مطابق ان دونوں سے چینی انٹیلیجنس کے افسران نے رابطہ کیا تھا، جنہیں ان دونوں نے پچاس ہزار ڈالر کے عوض امریکی خفیہ دفاعی معلومات فراہم کیں۔
مئی میں پراسیکیوٹرز کے ساتھ طے پانے والی ایک ڈیل کے تحت چنگ ما کو اس جرم کے ارتکاب کے لیے دس ستمبر بروز بدھ 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ معاہدہ طے نہ پانے کی صورت میں ان کو عمر قید کی سزا سنائی جاتی۔اس ڈیل کے تحت ما امریکی حکومت کو ضرورت پڑنے پر تاحیات پولی گراف ٹیسٹ کرانے پر بھی آمادہ ہوئے ہیں۔ پولی گراف کو عام طور پر'جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ‘ بھی کہا جاتا ہے، تاہم درحقیقت یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے، جو کسی شخص کی جانب سے سوالات کے ایک سلسلے کے جوابات دیے جانے کے دوران اس کے جسمانی اعشاریے جیسے کہ بلڈ پریشر، نبض، سانس، اور جلد کی حرکات کی پیمائش اور انہیں ریکارڈ کرتا ہے۔
ما کا تعلق ہانگ کانگ سے ہے، انہیں سن 1975 میں امریکی شہریت دی گئی تھی اور انہیں جاسوسی کے الزمات پر اگست 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
م ا / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)