قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور وزارت اطلاعات کے درمیان اختلافات ،چیئرمین کمیٹی کا احتجاج اجلاس برخاست کر دیا

یہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے ہم صرف اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں، یہ پہلا موقع نہیں مسلسل شکایات کے باوجود وزارت کی جانب سے سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی، پولین بلوچ کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 3 جولائی 2025 12:35

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور وزارت اطلاعات ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03جولائی 2025)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور وزارت اطلاعات کے درمیان اختلافات ، چیئرمین کمیٹی کا احتجاج اجلاس برخاست کر دیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے ہم صرف اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کااجلاس چیئرمین پولین بلوچ کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں شریک اراکین کاکہنا تھا کہ انہیں آج کے اجلاس کاایجنڈا تاخیرسے بھجوایا گیا ہے اور اس پر بریفنگ بھی نہیں دی گئی۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی میں ہونے والی بھرتیوں اور تنخواہوں کی تفصیلات مانگی گئیں لیکن وزارت نے فراہم نہیں کیں۔

(جاری ہے)

اراکین کمیٹی نے اس موقع پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ مسلسل شکایات کے باوجود وزارت کی جانب سے سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی۔

سحر کامران نے مزید کہا کہ پی ٹی وی کی حالت اب شالیمار ریکارڈنگ کمپنی سے بھی زیادہ خراب ہو چکی ہے۔کہا گیا تھا کہ عید سے پہلے تنخواہیں دے دی جائیں گی لیکن وہ بھی نہیں دی گئیں۔اس موقع پرچیئرمین کمیٹی پولین بلوچ کاکہناتھاکہ ہم وزارت سے ایٹمی فارمولہ نہیں مانگ رہے۔ صرف تنخواہوں کے اعداد و شمار مانگے تھے لیکن وہ بھی چھپائے جا رہے ہیں۔

ہم 19 تاریخ کو یہ تفصیلات مانگ چکے ہیں مگر وزارت تعاون نہیں کر رہی۔رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ یہ معاملہ صرف یہاں تک نہیں رہنا چاہئے اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔تمام اراکین نے چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جس پر انہوں نے اجلاس فوری طور پر ختم کرتے ہوئے کہاکہ میں اس میٹنگ کی صدارت نہیں کر سکتا کیونکہ وزارت ہماری بات ہی نہیں سن رہی۔

میں سپیکر کے پاس جا رہا ہوں۔ہم نے پوچھا کتنی بھرتیاں ہوئیں اور کن تنخواہوں پر لیکن جواب ندارد۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ اس معاملے پرہم پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنا چاہتے ہیں۔ وزارت کا رویہ ناقابل قبول ہے اس پر اعلیٰ سطح پر بات کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہاس معاملے پرسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم سے رجوع کرنا پڑا تو میں ضرور جاؤں گا کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے۔ ہم صرف اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں۔