غزہ: زخمیوں کو کئی سالوں تک دیکھ بھال کی ضرورت رہے گی، ڈبلیو ایچ او

یو این جمعہ 3 اکتوبر 2025 21:15

غزہ: زخمیوں کو کئی سالوں تک دیکھ بھال کی ضرورت رہے گی، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں دو سال سے جاری جنگ میں 42 ہزار افراد کو شدید زخم آئے ہیں جن میں پانچ ہزار لوگوں کی زندگی بچانے کے لیے ان کے جسمانی اعضا کاٹے جا چکے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک غزہ کے 167,376 شہری زخمی ہوئے ہیں۔

شدید زخمی ہونے والوں کو بازوؤں اور ٹانگوں، ریڑھ کی ہڈی اور دماغ پر چوٹیں آئی ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے جسم آگ میں جھلس گئے ہیں۔

ان زخمیوں کے لیے خصوصی سرجری اور بحالی کی خدمات فوری اور بڑے پیمانے پر درکار ہیں۔ جن زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کی ضرورت ہے ان میں بیشتر کو چہروں پر اور آنکھوں میں چوٹیں آئی ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے زخم چہرے کے خدوخال بگاڑ دیتے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دو سالہ تنازع نے غزہ کے نظام صحت کو تباہ کر دیا ہے اور شہری شدید اذیت سے دوچار ہیں۔ تنصیبات کی دوبارہ تعمیر میں طویل عرصہ لگے گا لیکن لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی بحالی آسان نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ جسمانی بحالی کی خدمات صرف جنگ زدہ افراد کے لیے ہی نہیں بلکہ ان لوگوں کے لیے بھی ضروری ہیں جو غیر متعدی بیماریوں یا پہلے سے جسمانی معذوریوں کا شکار ہیں۔

WHO

بیرون ملک علاج میں مدد

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ 7,800 سے زیادہ مریضوں اور زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کیا جا چکا ہے لیکن اب بھی 3,800 بچوں سمیت 15,600 سے زیادہ افراد طبی بنیاد پر انخلا کے منتظر ہیں۔

اب تک جن لوگوں کو علاج معالجے کے لیے غزہ سے باہر منتقل کیا گیا ہے ان میں بیشتر شدید زخمی، سرطان، دل کے امراض اور آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ علاوہ ازیں، پیدائشی نقائص کے حامل بچوں کو بھی علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا ہے۔

ایسے زیادہ تر مریضوں مصر، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکی، اردن اور یورپی یونین کے ممالک میں علاج کی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے ان ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ہے اور مزید ملکوں سے بھی غزہ کے بیمار اور زخمی افراد کو قبول کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں بھی ان مریضوں کے علاج کی سہولت بحال ہونی چاہیے۔

© UNRWA

طبی کارکنوں کی ہلاکتیں

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' سمیت مختلف اداروں کے امدادی کارکنوں نے غزہ کی جنگ میں نہایت مشکل اور غیرمحفوظ حالات میں کام کیا ہے جن میں کئی نے فرائض کی ادائیگی میں جان بھی قربان کر دی۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق، علاقے میں تقریبا 1,800 طبی اور کم از کم 543 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو صحت کی سہولیات، علاج اور شفا پانے کا موقع ملنا چاہیے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ غزہ امن منصوبہ خوش آئند ہے جس پر عملدرآمد سے لوگوں کی تکالیف میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' دو سال سے غزہ میں موجود رہ کر لوگوں کو ضروری خدمات بہم پہنچا رہا ہے اور جنگ کے اختتام پر بھی علاقے میں موجود رہے گا تاکہ طبی نظام اور لوگوں کی صحت کو بحال کرنے میں مدد دی جا سکے۔