پہلی بار عالمی برادری اور پاکستان کے موقف میں یکسانیت نظر آئی ہے،چوہدری نثار ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 99فیصد مسلمان مارے گئے اسلام اور دہشتگردی دو متضاد چیزیں ہیں انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلاف جنگ اہم موڑ پر ہے ، لندن میں پریس کانفرنس

بدھ 25 فروری 2015 09:09

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن سمٹ کی قرارداد میں دہشتگردوں کو اسلام سے جوڑنے کی نفی کی گئی اور پہلی بار عالمی برادری اور پاکستان کے موقف میں یکسانیت نظر آئی ، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 99فیصد مسلمان مارے گئے اسلام اور دہشتگردی دو متضاد چیزیں ہیں انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلاف جنگ اہم موڑ پر ہے ۔

لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ واشنگٹن سمٹ میں 60سے زائد ممالک نے شرکت کی اور پہلی بار کسی بین الاقوامی سمٹ میں متفقہ قرارداد منظور ہوئی جس میں اس بات کی سختی سے تردید کی گئی کہ اسلام اور دہشتگردی ایک ہے سمٹ میں صدر اوبامہ کی تقریر بھی اہم تھی اور انہوں نے پوری دنیا میں ایک اچھا پیغام دیا انہوں نے کہا کہ سمٹ کے بعد امریکہ میں سخت ردعمل آیا لیکن اوبامہ اور امریکی انتظامیہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے سمٹ کے دوران سینیٹر جان کیری ہوم سیکرٹری اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر سے ملاقاتیں ہوئی جنہیں کامیاب سمٹ اور امریکہ کی جانب سے حوصلہ افزاء موقف پر مبارکباد دی انہوں نے کہا کہ اسلام اور دہشتگردی کو جوڑنے والوں کو مایوسی ہوئی لندن میں نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور ہوم سیکرٹری سے ملاقاتوں میں بھی کہا گیا کہ اسلام اور دہشتگردی دو متضاد چیزیں ہیں دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ان دو چیزوں کو ملانے والے انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے لے کر جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انتہا پسند تائر دیتے ہیں کہ وہ اسلام کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پچاس ہزار سے زائد افراد دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں جن میں 99.9فیصد مسلمان ہیں جنوبی ایشیا افریقہ اور مڈل ایسٹ میں آج تک جو جانیں ضائع ہوئیں ان میں 99فیصد مسلمان ہیں تو پھر یہ اسلام کی جنگ کیسے ہوسکتی ہے جس کا نشانہ بھی مسلمان ہیں میں نے یہ بھی واضح کیا کہ دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی کے واقعہ کی امت مسلمہ مذمت کرتی ہے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے اور گلہ بھی کیا کہ مسلمانوں کے علایق میں کوئی واقعہ ہو تو ایسے نہیں ہوتا اور تشویش کی بات یہ ہے کہ مغرب کی ایک سوسائٹی نے اسلام اور اسلامی روایات کی تضحیک کا نشانہ بنایا پیرس واقع پر بہت سے لیڈروں نے پیرس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اس پبلیکشن نے ایک دفعہ پھر کارٹون چھاپ دیئے تو کیا ہماری قربانیوں کا یہ صلہ مل رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلاف جنگ اہم موڑ پر ہے اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے علاقائی تعاون اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے جس کا سمٹ میں پہلی دفعہ اظہار ہوا تاہم بین الاقوامی کولیشن میں اسلام فوبیا رکاوٹ ہے مگر جو بھی لوگ اس کو ہوا دے رہے ہیں وہ قربانی دینے والے لاکھوں مسلمانوں کی تضحیک کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک طرف مسلمان دہشتگردی کا شکار ہیں اور دوسری طرف ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ جو کہ نامناسب ہے اور دہشتگردی کیخلاف جنگ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے پہلی بار عالمی برادری اور پاکستان کے موقف میں یکسانیت نظر آئی پاکستان میں اس حوالے سے علاقائی کانفرنس پر بھی غور کررہا ہے انہوں نے کہا کہ سمٹ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی اور امریکہ کے زیر انتظام ہوا جو خوش کن بات ہے امریکہ میں دوطرفہ تعلقات پر بھی بات ہوئی اور حکام سے کہا کہ ہمارے جو تعلقات دو سال قبل سلالہ ، نیٹو سپلائی کے واقعات پر متاثر ہوئے تھے وہ اب بہتری کی طرف جارہے ہیں امریکہ کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ڈالر کی نظر سے نہ دیکھے بلکہ پاکستا کو عزت و وقار کی نظر سے دیکھے اور ہمارے موقف کو سنے انہوں ن ے کہا کہ پاکستان میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ہر قسم کی امداد روک دی گئی لیکن پاک امریکہ تعلقات میں کوئی تعطل نہیں آیا مشرف کے دور میں بھی پاک امریکہ تعلقات بہتر تھے ۔