چیف جسٹس لاہو ر ہائی کورٹ نے حلف اٹھانے اور چارج سنبھالتے ہی مبینہ کرپشن اور مس کنڈکٹ میں ملوث 30 ججز کو او ایس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

تین سیشن جج 6 ایڈیشنل سیشن جج اور 21 سول جج درجہ اول شامل

بدھ 29 جون 2016 09:46

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جون۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے عہدے کا حلف اٹھانے اور چارج سنبھالتے ہی مبینہ کرپشن اور مس کنڈکٹ میں ملوث 30 ججز کو او ایس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ او ایس ڈی بنائے جانے والوں میں 3 سیشن جج 6 ایڈیشنل سیشن جج اور 21 سول جج درجہ اول شامل ہیں۔ وکلاء کے خلاف ججز کی شکایات کے ازالہ کے لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈسپلنری کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ضلعی عدلیہ کی خواتین ججز کے تحفظ کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ عہدے کا چارج سنبھالتے ہی انہوں نے مبینہ کرپشن اور مس کنڈکٹ میں ملوث 30 ججز کو او ایس ڈی بنا دیا او ایس ڈی بنائے جانے والوں میں 3 سیشن جج 6 ایڈیشنل سیشن جج اور 21 سول ججز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سیشن جج اور ممبر انسپکشن ٹیم ہائی کورٹ صفدر سلیم شاہد، چیف جسٹس کے پرسنل سیکرٹری عرفان احمد سعید اور سیشن جج سٹیبلشمنٹ بہادر علی خان او ایس ڈی بنائے جانے والوں میں شامل ہیں جبکہ ایڈیشنل سیشن جج چودھری جمیل احمد، سید ظفر عباس، محمد علی رانا، محمد بخش مسعود، محمد رفعت سلطان اور ایڈیشنل سیشن جج سید احسن محبوب بخاری شامل ہیں۔

او ایس ڈی بننے والوں میں سول جج نصرت علی صدیقی، اللہ بخش، اقبال پلیار، ہدایت اللہ شاہ، مزمل سپرا، محمد طارق، سعید احمد اعوان، جواد عالم، ندیم خضر رانجھا، ندیم عباس، خان یوسف ہنجرا، نثار احمد، مقصود عطاء، ذوالفقار احمد، غلام مصطفی، فیض رانجھا، نوازش چودھری، عبدالبھٹی، شیراز اسلم، نور محمد اور عبدالکریم سول ججز شامل ہیں۔ وکلاء کے خلاف ججز کی شکایات کے ازالے کے لئے ڈسپلنری کمیٹی بنائی گئی ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والی 7 رکنی کمیٹی میں جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس عاطر محمود، حسنین محمود مقبول باجوہ، حسنین ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس عباد الرحمان لودھی شامل کئے گئے ہیں۔ ضلعی عدلیہ کی خواتین ججز کے تحفظ کے لئے بنائی گئی کمیٹی کا سربراہ جسٹس کاظم رضا شمسی بنایا گیا ہے جبکہ اُن کے ساتھ جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس مس عالیہ نیلم کو شامل کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :