وکی لیکس کا بانی پھر خبروں میں، سویڈن کی اسانج سے پوچھ گچھ

جولین اسانج نے گرفتاری سے بچنے کے لیے چار سال سے زائد عرصے سے برطانوی دارالحکومت لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے

جمعہ 12 اگست 2016 10:49

سویڈن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اگست۔2016ء )وکی لیکس کے بانی جولین اسانج ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ ایکواڈور نے سویڈن کے حکام کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں اسانج سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔جولین اسانج نے گرفتاری سے بچنے کے لیے چار سال سے زائد عرصے سے برطانوی دارالحکومت لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہیآسٹریلیا کے شہری جولین اسانج نے سویڈن کی جانب سے گرفتاری سے بچنے کے لیے برطانوی دارالحکومت لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔

ایکواڈور کی وزارتِ خارجہ کے مطابق ’آنے والے ہفتوں میں‘ سویڈن کے ایک جج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ پنتالیس سالہ جولین اسانج کا بیان لے سکیں۔

(جاری ہے)

وکی لیکس کی جانب سے خفیہ امریکی دستاویزات منظر عام پر لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب اس ویب سائٹ نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی چند ایسی ملاقاتوں کی تفصیلات جاری کی ہیں، جن کی امریکی خفیہ ادارے این ایس اے نے نگرانی کی تھی وِکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ اْس نے فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جسے رَد کرتے ہوئے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے اْس کی ’پیٹھ میں چھْرا گھونپا‘ابھی اس ملاقات کے لیے کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے کیونکہ سویڈن کا متعلقہ پراسیکیوٹر آج کل چھٹی پر ہے۔

اسانج کے وکلاء نے اس معاملے میں اس تازہ پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے۔اسانج 2010ء میں لگنے والے جنسی زیادتی کے الزامات کے سلسلے میں سویڈن کو مطلوب ہیں لیکن سویڈن کی طرف سے اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے وکی لیکس کے بانی نے گزشتہ چار سال سے بھی زیادہ عرصے سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔اسانج اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی صحت سے انکار کرتے چلے آ رہے ہیں۔

اسانج کے مطابق جس جنسی تعلق کے لیے اْن پر ’جنسی زیادتی‘ کا الزام لگایا گیا ہے، وہ فریقین کی مرضی سے عمل میں آیا تھا۔ اسانج کے مطابق ان الزامات کے پیچھے دراصل سیاسی محرکات کارفرما ہیں، جن کا مقصد اْن کے اْس کردار کے لیے انتقام لینا ہے، جو اْنہوں نے وِکی لیکس کے پلیٹ فارم سے ایسی خفیہ دستاویزات افشا کرنے میں ادا کیا ہے، جو بہت سی حکومتوں اور عہدیداروں کے لیے شرمندگی کا باعث بنی ہیں۔

جولین اسانج کو چند سال پہلے اہم سفارتی ’کیبلز‘ منظر عام پر لانے کی وجہ سے عالمی شہرت ملی تھی۔ اسانج کو، جنہیں ایکواڈور کے لندن کے سفارتی مشن میں رہتے اب پانچواں سال شروع ہو چکا ہے، اس سال فروری میں ایک اہم کامیابی ملی تھی، جب من مانی گرفتاری سے متعلق اقوام متحدہ کا ایک ورکنگ گروپ اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ سویڈن اور برطانیہ نے اسانج کے بنیادی حقوق کو پامال کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :