عراقی حکومت کی حمایت یافتہ ملیشیا نے زیر حراست قیدیوں کو قتل کیا: ہیومن رائٹس واچ

پیر 19 دسمبر 2016 10:11

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19دسمبر۔2016ء)نسانی حقوق کی علمبردار تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت کی حمایت یافتہ ملیشیا نے مبینہ طور شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے وابستہ زیر حراست جنگجووٴں کو قتل کیا ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ ملیشا نے موصل پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے کے لیے کیے گئے ایک آپریشن کے دوران دولتِ اسلامیہ کے جنگجووٴں کو گرفتار کیا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق نومبر میں سنی قبائل کے جنگجووٴں کے پر مشتمل گروہ حشد الجبور نے زیر حراست چار افراد کو قتل کیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ ان افراد کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے عراقی سکیورٹی فورسز کی موجودگی میں قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ یہ ملیشیا بھی عراق کی مختلف ملیشیاوٴں پر مشتمل متحرک فورسز کا حصہ ہیں جنھیں عراقی افواج کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

عام طور پر شیعہ اکثریتی ملیشیاوٴں پر مشتمل ان فورسز پر دولتِ اسلامیہ اور سنی اتنہا پسند گروہوں کے خلاف زیادتی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ عراقی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکام کو اس واقعے کے بارے میں معلومات نہیں ہیں لیکن حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے مشتبہ افراد کیخلاف کارروائی کرنے اور انھیں حراست میں لینے کے لیے پرعزم ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ 'بعض علاقوں میں متحرک افواج میں شامل مقامی افراد کے جانب سے بدلہ لینے کے واقعات ہو سکتے ہیں کیونکہ داعش نے حکومتی افواج کی کارروائی سے قبل ان لوگوں کے خاندانوں کے افراد کو قتل کیا ہے لیکن عراقی حکومت ایسی کارروائیوں کو مسترد کر تی ہے اور تحقیقات کے بعد واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔' فرانسیسی خبررساں ادارے خبر رساں ادارے کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے مشرقِ وسطیٰ کے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ عراق حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ حکومتی حمایت یافتہ ملیشیا کو زیر حراست افراد کو قتل کرنے یا اْن سے زیادتی کرنے کی اجازت نہ ہو۔

' دوسری جانب عراق کے سرکاری ٹی وی نشر ہونے بیان میں وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا انھیں متحرک فورسز کے حوالے سے تاحال کوئی 'شکایت' موصول نہیں ہوئی ہے اور موصل کا آپریشن 'صاف ستھرا' تھا اور 'بہتر رفتار' سے آگے بڑھ رہا ہے۔ یاد رہے کہ موصل میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف آپریشن اکتوبر میں شروع ہوا تھا اور اس آپریشن میں ہزاروں کی تعداد میں عراقی افواج میں شامل سپاہیوں، پولیس، کرد جنگجو، شیعہ ملیشیا اور سنی قبائل نے حصہ لیا۔ عراقی حکومت کی حمایت یافتہ ان ملیشیاوٴں پر دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں کئی بار قتل، اغوا اور املاک کو نقصان پہنچانے سمیت زیادتیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :