Qissa Germany Ke Aik Jail Khane Ka - Article No. 2492
قصہ جرمنی کے ایک جیل خانے کا - تحریر نمبر 2492
جیل کے گھرانوں کا معاملہ اس قیدی کے ساتھ مختلف تھا وہ اس کے ساتھ نرمی اور احترام سے پیش آیا کرتے تھے
منگل 4 اپریل 2023
آسیہ عارف
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جرمنی کی ایک جیل میں قیدیوں کے ساتھ بہت ہی سخت طریقے سے پیش آیا جاتا تھا۔اسی جیل میں ایک قیدی تھا جس کا نام شمیدت تھا اور اسے بہت لمبے عرصے کے لئے قید کی سزا دی گئی تھی۔جیل کے گھرانوں کا معاملہ اس قیدی کے ساتھ مختلف تھا وہ اس کے ساتھ نرمی اور احترام سے پیش آیا کرتے تھے۔باقی قیدی بہت حیران ہوتے تھے۔یہاں تک کہ سب نے یہی گمان کر لیا کہ شمیدت جیل والوں کا ایک ایجنٹ ہے اور وہ ہماری باتیں ان تک پہچاتا ہے۔اس لئے نگران اس کے ساتھ برا سلوک نہیں کرتے۔دوسری طرف شمیدت ہمیشہ قسمیں کھا کھا کر انہیں یقین دلاتا تھا کہ وہ صرف اور صرف ان کی طرح کا ایک قیدی ہے اور جیل کے نگرانوں کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔مگر باقی قیدی اس کی بات کو جھوٹا سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم جاسوس نہیں ہو تو پھر ہمیں اس بات کا سبب بتاؤ جس کی وجہ سے نگران تمہارا احترام کرتے ہیں اور تمہارے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں۔
شمیدت کو انہیں سچ بتانے کے سوا کوئی راستہ دکھائی نہ دیا،اس نے سب قیدیوں کو جمع کیا اور ان سے پوچھا،تم لوگ اپنے ہفتہ وار خطوط میں کیا لکھتے ہو؟سب نے کہا ہم ان نگرانوں کی سختی،اپنی ان سے نفرت اور ان معلون نگرانوں کے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے ظلم کو لکھتے ہیں۔شمیدت مسکرایا اور کہا مگر میں اپنی بیوی کو لکھے جانے والے اپنے ہفتہ وار خطوط کی آخری سطور میں نگرانوں کے حسن سلوک کے بارے میں لکھتا ہوں حتی کہ بعض نگرانوں کے نام لکھ کر ان کی تعریف بھی کرتا ہوں۔قیدی شمیدت کی بات سے بہت حیران ہوئے۔ان میں ایک نے بہت غصے سے کہا!اس سب کا تمہارے ساتھ اچھے سلوک کا کیا تعلق ہے؟حالانکہ تم نگرانوں کے ظلم سے واقف ہو۔
شمیدت نے کہا:”او عقلمندو!ہمارے خطوط جیل سے اس وقت تک باہر نہیں جاتے جب تک نگران انہیں پڑھ نہ لیں،وہ لکھی جانے والی ہماری چھوٹی بڑی بات ہے آگاہ ہوتے ہیں،وہ تم لوگوں کی نفرت کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔“اب تم لوگ اپنے خطوط لکھنے کا طریقہ بدلو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے؟اگلے ہفتے سے قیدی بہت حیران ہوئے کہ نگرانوں کا سلوک شمیدت سمیت تمام قیدیوں کے ساتھ بہت ہی برا ہو گیا۔شمیدت بہت حیران ہوا اور سب قیدیوں کو جمع کر کے پوچھا کہ تم لوگوں نے اپنے خطوط میں کیا لکھا تھا؟
سب نے کہا:”ہم لوگوں نے یہ لکھا تھا کہ شمیدت نے ہمیں ایک نیا طریقہ بتایا ہے کہ کس طرح نگرانوں کو دھوکہ دیں اور ان کا اعتماد اور رضا حاصل کرنے کیلئے اپنے ہفتہ وار خطوط میں ان کی جھوٹی تعریفیں کریں۔“
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جرمنی کی ایک جیل میں قیدیوں کے ساتھ بہت ہی سخت طریقے سے پیش آیا جاتا تھا۔اسی جیل میں ایک قیدی تھا جس کا نام شمیدت تھا اور اسے بہت لمبے عرصے کے لئے قید کی سزا دی گئی تھی۔جیل کے گھرانوں کا معاملہ اس قیدی کے ساتھ مختلف تھا وہ اس کے ساتھ نرمی اور احترام سے پیش آیا کرتے تھے۔باقی قیدی بہت حیران ہوتے تھے۔یہاں تک کہ سب نے یہی گمان کر لیا کہ شمیدت جیل والوں کا ایک ایجنٹ ہے اور وہ ہماری باتیں ان تک پہچاتا ہے۔اس لئے نگران اس کے ساتھ برا سلوک نہیں کرتے۔دوسری طرف شمیدت ہمیشہ قسمیں کھا کھا کر انہیں یقین دلاتا تھا کہ وہ صرف اور صرف ان کی طرح کا ایک قیدی ہے اور جیل کے نگرانوں کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں۔مگر باقی قیدی اس کی بات کو جھوٹا سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر تم جاسوس نہیں ہو تو پھر ہمیں اس بات کا سبب بتاؤ جس کی وجہ سے نگران تمہارا احترام کرتے ہیں اور تمہارے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں۔
(جاری ہے)
شمیدت کو انہیں سچ بتانے کے سوا کوئی راستہ دکھائی نہ دیا،اس نے سب قیدیوں کو جمع کیا اور ان سے پوچھا،تم لوگ اپنے ہفتہ وار خطوط میں کیا لکھتے ہو؟سب نے کہا ہم ان نگرانوں کی سختی،اپنی ان سے نفرت اور ان معلون نگرانوں کے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے ظلم کو لکھتے ہیں۔شمیدت مسکرایا اور کہا مگر میں اپنی بیوی کو لکھے جانے والے اپنے ہفتہ وار خطوط کی آخری سطور میں نگرانوں کے حسن سلوک کے بارے میں لکھتا ہوں حتی کہ بعض نگرانوں کے نام لکھ کر ان کی تعریف بھی کرتا ہوں۔قیدی شمیدت کی بات سے بہت حیران ہوئے۔ان میں ایک نے بہت غصے سے کہا!اس سب کا تمہارے ساتھ اچھے سلوک کا کیا تعلق ہے؟حالانکہ تم نگرانوں کے ظلم سے واقف ہو۔
شمیدت نے کہا:”او عقلمندو!ہمارے خطوط جیل سے اس وقت تک باہر نہیں جاتے جب تک نگران انہیں پڑھ نہ لیں،وہ لکھی جانے والی ہماری چھوٹی بڑی بات ہے آگاہ ہوتے ہیں،وہ تم لوگوں کی نفرت کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔“اب تم لوگ اپنے خطوط لکھنے کا طریقہ بدلو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے؟اگلے ہفتے سے قیدی بہت حیران ہوئے کہ نگرانوں کا سلوک شمیدت سمیت تمام قیدیوں کے ساتھ بہت ہی برا ہو گیا۔شمیدت بہت حیران ہوا اور سب قیدیوں کو جمع کر کے پوچھا کہ تم لوگوں نے اپنے خطوط میں کیا لکھا تھا؟
سب نے کہا:”ہم لوگوں نے یہ لکھا تھا کہ شمیدت نے ہمیں ایک نیا طریقہ بتایا ہے کہ کس طرح نگرانوں کو دھوکہ دیں اور ان کا اعتماد اور رضا حاصل کرنے کیلئے اپنے ہفتہ وار خطوط میں ان کی جھوٹی تعریفیں کریں۔“
Browse More Funny Stories
مزاج بخیر
Mizaaj Bakhair
سیدھے کا اُلٹا
Seedhe Ka Ulta
بھوت کا راز
Bhoot Ka Raaz
بھالو اور لومڑی
Bhalu Aur Lomri
اب سمجھ میں آیا
Ab Samajh Mein Aaya
تین دوست
3 Dost
Urdu Jokes
صاحب
Sahib
ایک سردار جی
Aik sardar ji
گاہک
gahak
جج ملزم سے
Judge mulzim se
پرائز لسٹ
Prize List
ہیلپر
Helper
Urdu Paheliyan
گز بھر کی پانی کی دھار
ghar bhar ki pani ki dhaar
رکھی تھی وہ چپ چاپ کیسی
rakhi thi wo chup chaap kaise
روڑوں کے اندر تھے روڑے
roro ke andar thy rory
کام میں ہے گراس کو لانا
kaam me he agar usko lana
دیکھی ہے اک ایسی رانی
dekhi hai aik esi raani
اونچے ٹیلے پر وہ گائے
oonche teely per wo gaye
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos