Anokhi Tarkeeb - Article No. 2341

Anokhi Tarkeeb

انوکھی ترکیب - تحریر نمبر 2341

بادشاہ نے ملک میں سنادی کروا دی کوئی ترکیب بتائے جس سے ہار مل جائے تو اُسے بڑا انعام دیا جائے گا

پیر 29 اگست 2022

محمد ابوبکر ساجد پھول نگر
پرانے وقتوں کی بات ہے کہ کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔رعایا کی خوش قسمتی کہ بادشاہ انصاف پسند تھا،وہ اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتا تھا۔خوامخواہ کی جنگ و جدل سے پرہیز کرتا تھا۔شہزادے بھی اپنی رعایا پر بڑے مہربان تھے۔ایک دن ملکہ کا ہار گم ہو گیا،جس پر ہیرے جواہرات جڑے ہوئے تھے،وہ ملکہ کی شادی کا یادگار ہار تھا۔
بادشاہ ملکہ اور دروغہ نے بڑی کوشش کی کہ ہار مل جائے مگر جسے ملا تھا اس نے واپس نہ کیا۔بادشاہ تشدد کے خلاف تھا،پس اُس نے اعلان کرا دیا کہ جو ملکہ کے ہار کا پتہ بتائے گا،اُسے بھاری انعام دیا جائے گا مگر پھر بھی نہ ملا۔وزیر نے مشورہ دیا کہ بادشاہ سلامت رعایا میں منادی کروا دی جائے کہ کوئی اس ہار کو ڈھونڈنے کی ترکیب بتائے تو اُسے ایک ہزار دینار انعام دیا جائے گا۔

(جاری ہے)


ہار چونکہ محل میں گم ہوا تھا،شک بھی خادموں،خدمتگاروں اور ملازموں پر تھا وہ سب پرانے اور وفادار تھے اسی لئے بادشاہ اُن پر تشدد کا قائل نہ تھا کہ یہ غلط حرکت تو کسی ایک فرد نے کی تھی،اُس کی سزا کسی دوسرے کو نہ ملے۔
بادشاہ نے ملک میں سنادی کروا دی کوئی ترکیب بتائے جس سے ہار مل جائے تو اُسے بڑا انعام دیا جائے گا۔بہت سے لوگ تجاویز لے کر آئے،کوششیں بھی کی گئیں مگر ہار نہ ملا۔
ایک دن بادشاہ دربار لگائے بیٹھا تھا کہ ایک لڑکا بمعہ اپنے گدھے کے ساتھ حاضر ہوا اور عرض کی کہ وہ ہار ڈھونڈ کر دے گا۔بادشاہ اور درباری حیران رہ گئے،کہاں یہ لڑکا اور کہاں وہ بوڑھے عقلمند افراد جن کی تجاویز سے بھی ہار نہیں ملا،یہ کیسے ہار ڈھونڈ کر دے گا؟
بادشاہ نے پوچھا کہ وہ کیسے ہار ڈھونڈ کر دے گا؟لڑکے نے جس کا نام ابوذر تھا،کہا کہ میرے اس گدھے کو عام گدھا نہ سمجھیں،یہ بہت حساس گدھا ہے،جونہی چور اس کی دم کو ہاتھ لگائے گا یہ ڈھینچوں ڈھینچوں کرنے لگے گا۔
بادشاہ نے کہا اگر ایسا ہوا تو اُسے انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔محل میں اُس گدھے کے بارے میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئیں ابوذر نے دو خیمے نصب کرائے۔ایک خیمے میں گدھا باندھ دیا گیا اور دوسرے خیمے میں وہ خود بادشاہ کے ساتھ بیٹھ گیا۔سب،ملازمین،خادموں اور نوکروں کو یکے بعد دیگرے اُس خیمے میں فرداً فرداً گدھے کی دم کو ہاتھ لگانے کا حکم دیا گیا۔
ملازم،خادم پہلے خیمے میں جاتے پھر دوسرے خیمے میں جاتے جہاں ابوذر اُن کے ہاتھ پر بوسہ دیتا اور وہ خیمے سے نکل جاتے۔
ایک ملازم آیا جونہی ابوذر نے اُس کے ہاتھ پر بوسہ دینا چاہا تو اس نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور بادشاہ سے کہا:”یہ ہے آپ کا چور۔“
بادشاہ نے اُس کی طرف دیکھا تو وہ بادشاہ کے قدموں میں گر پڑا۔بادشاہ سلامت مجھے معاف فرما دیں،ہار میرے پاس ہے،میں لالچ میں آ گیا تھا،مجھے معاف کر دیں،ابھی لا کر دیتا ہوں۔

بادشاہ حیران تھا کہ اتنی آسانی سے اُسے ہار ملنے کی توقع نہ تھی۔جب ملازم ہار لینے کیلئے خیمے سے باہر نکلا تو بادشاہ نے لڑکے ابوذر سے پوچھا:”تم نے چور کو کیسے پہچان لیا جبکہ گدھا․․․
ایک معمولی سی بات سے ابوذر نے کہا وہ معمولی سی بات کونسی تھی۔بادشاہ نے کہا۔
بادشاہ سلامت!گدھے میں کوئی کوالٹی نہیں،گدھا تو گدھا ہے،میں نے اُس کی دم پر تیز خوشبو لگائی تھی چونکہ باقی ملازم،خدمتگار چور نہ تھے،اُنہوں نے اُس کی دم کو بلا جھجک ہاتھ لگایا۔
میں بوسہ لینے کے ساتھ اُن کے ہاتھوں کی خوشبو سونگتا تھا۔چونکہ یہ چور تھا،اُس نے گدھے کی دم کو اس ڈر سے ہاتھ نہ لگایا کہ کہیں گدھا بول نہ پڑے اور پکڑا نہ جائے،اُس کے ہاتھ پر خوشبو نہ تھی،بس اتنی سی بات تھی۔بادشاہ کو ہار مل گیا،اُس نے انعام و اکرام سے ابوذر کو رخصت کیا اور اُس ملازم کو معاف کر دیا کیونکہ وہ بھی انسان تھا اور انسان خطا کا پتلا ہے۔پیارے بچو!معاف کرنے میں بھی بڑھائی ہے۔

Browse More Moral Stories