Billi Ki Bad Dua - Article No. 1980

Billi Ki Bad Dua

بلی کی بد دعا - تحریر نمبر 1980

آج میں نے بے زبان بلی اور اس کے بچوں کو پتھر مارے تھے،اس نے مجھے بد دعا دی ہو گی

منگل 1 جون 2021

احمد علی
ٹنکو بہت شرارتی بچہ تھا۔سکول اور محلے کا ہر چھوٹا بڑا اس کی شرارتوں سے تنگ تھا وہ تو بے زبان جانوروں کو بھی تنگ کرتا رہتا تھا۔امی ابو اسے سمجھاتے مگر ٹنکو باز نہیں آتا۔آج جب وہ اپنی چھوٹی بہن نازیہ کو تنگ کر رہا تھا تو اس نے غصے میں ٹنکو کو دھکا دے دیا۔ٹنکو فرش پر گر گیا اور زور زور سے رونے لگا۔وہ اسی طرح خود کو مظلوم اور معصوم ثابت کرتا تھا۔
اس کے رونے کی آواز سن کر دادی اماں اپنے کمرے سے نکلیں اور رونے کی وجہ پوچھی تو ٹنکو نے جھوٹ بول کر خود کو بے قصور ثابت کر دیا۔دادی اماں نے اس کی بات پر یقین کر لیا اور نازیہ کو ڈانٹ کر چلی گئیں۔نازیہ ایک اچھی اور سمجھدار لڑکی تھی وہ خاموش رہی اور امی کو اصل بات بتا دی۔
شام کو جب ٹنکو گھر سے باہر گلی میں گیا تو اچانک اس کی نظر ایک بلی پر پڑی جو اپنے دو بچوں کے ساتھ وہاں سے گزر رہی تھی۔

(جاری ہے)

اسے دیکھتے ہی ٹنکو کی آنکھیں شرارت سے چمکنے لگیں۔اس نے جلدی جلدی زمین سے پتھر اُٹھائے اور تاک تاک کر بلی کو مارنے لگا،دو چار پتھر بلی کو لگے اور ایک پتھر بلی کے چھوٹے بچے کو بھی لگا تو وہ تینوں خوف زدہ ہو کر بھاگ گئے۔امی نے اسے کئی بار سمجھایا تھا کہ بے زبان جانوروں کو تنگ نہ کیا کرو،یہ بات اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں،مگر ٹنکو یہ باتیں کہاں سمجھتا تھا۔
آج ٹنکو اپنے کارنامے پر بہت خوش تھا۔وہ گھر لوٹا اور چائے پی کر تھوڑی دیر بعد دوبارہ باہر نکل گیا۔ابھی اس نے گلی میں قدم رکھا ہی تھا کہ ایک تیز رفتار سائیکل سے ٹکرا کر زمین پر گر پڑا۔اس کے ہاتھوں اور پیروں پر چوٹ آئی اور زخموں سے خون نکلنے لگا۔ٹنکو درد کی شدت سے رو رہا تھا۔سائیکل سوار کی کوئی غلطی نہ تھی،بلکہ ٹنکو ہی قصوروار تھا۔
وہاں موجود لڑکوں نے اسے اُٹھایا اور اس کے گھر لے گئے۔ٹنکو کو اپنی امی کی بات یاد آگئی جنہوں نے اسے بے زبان جانوروں کو تنگ کرنے سے منع کیا تھا۔ابو فوراً اسے ہسپتال لے گئے اور مرہم پٹی کروائی۔ٹنکو کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا۔گھر آنے کے بعد اس نے امی سے کہا”آپ ٹھیک کہتی تھیں۔آج میں نے بے زبان بلی اور اس کے بچوں کو پتھر مارے تھے،اس نے مجھے بد دعا دی ہو گی اور یہ اسی کی سزا ہے۔

امی نے پیار سے ٹنکو کے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولیں،”بیٹا!اگر تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو تم توبہ کرو اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عہد کر لو۔اللہ بہت رحیم ہے وہ توبہ کرنے والوں کو معاف کر دیتا ہے۔“
ان کی بات درست تھی۔ٹنکو نے سچے دل سے توبہ کی اور امی سے وعدہ کر لیا کہ وہ کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچائے گا۔

Browse More Moral Stories