Kisi Ka Dil Na Torain - Article No. 2209

Kisi Ka Dil Na Torain

کسی کا دل نہ توڑیں - تحریر نمبر 2209

اُس کا دل بھی چاہتا تھا کہ وہ چوزوں سے کھیلے اس لئے اس نے تم لوگوں سے ایک چوزہ مانگا تھا جس پر تم لوگوں نے صاف انکار کر دیا

جمعرات 10 مارچ 2022

عطرت بتول
سب بچے خوشی سے اُچھلنے لگے کیونکہ بچوں نے دیکھ لیا تھا کہ مون ماموں اور کامی ماموں گاڑی سے اُتر رہے ہیں،اور ان کے ہاتھوں میں ایک بڑا سا پنجرہ نما ڈبہ ہے جس میں چھوٹے چھوٹے پیارے پیارے چوزے ہیں جب وہ اندر آئے تو انہوں نے کہا ہم ہر بچے کے لئے دو دو چوزے لائے ہیں بولو منظور ․․․؟؟منظور ہے منظور ہے․․․․!سب بچے ایک آواز میں بولے۔
اب کامی ماموں نے بچوں کو سمجھایا کہ اپنے چوزوں کو ٹائم پر دانہ اور پانی دینا ہے،یہ بے چارے بول نہیں سکتے کہ ہمیں بھوک یا پیاس لگی ہے،اس لئے ان ننھے منے چوزوں کا خیال آپ کو بہت رکھنا پڑے گا۔بچوں نے وعدہ کیا کہ وہ چوزوں کا بہت خیال رکھیں گے اور انہیں تنگ نہیں کریں گے۔
اب چوزے سارا دن چوں چوں کرتے گھر میں بھاگے پھرتے تھے،بچوں نے چھوٹے چھوٹے برتن رکھ لیے تھے جن میں انہیں دانہ اور پانی ڈالا کرتے تھے جب چوزے دانہ کھاتے تھے تو بچے انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوتے تھے۔

(جاری ہے)

دانیال کی کوشش ہوتی تھی کہ چوزے برگر بھی کھائیں اور پیپسی بھی پئیں لیکن وہ اپنی پسند کی چیزیں زیادہ کھاتے تھے سب سے دلچسپ وہ منظر ہوتا تھا جب کوئی چوزہ کیڑہ مکوڑہ منہ میں پکڑ کر تیزی سے بھاگتا تھا اور دوسرا اُسی تیزی سے اس کی طرف بھاگتا تھا کہ مجھے بھی دو․․․․ایلیا سب بچوں میں بڑی تھی اسے ایک ترکیب سوجھی اس نے ایک بڑے کپڑے دھونے والے ٹب میں پانی بھر کر اس میں نیل ملا دیا اور سب چوزوں کو پکڑ کر اس میں چھوڑ دیا۔
اب چوزے ڈبکیاں لگا رہے تھے اور ٹھنڈے پانی سے خوش تھے جب باہر نکلے تو سفید چوزے ہلکے ہلکے نیلے ہو کر بڑے پیارے لگ رہے تھے۔ ایک دن شان ماموں نے آ کر بتایا کہ ایک موٹی سی بلی خطرناک ارادوں کے ساتھ چوزوں کے ڈبے کے اردگرد گھوم رہی ہے،بچے بڑے پریشان ہوئے اب جب بھی انہیں بلی نظر آتی وہ اسے بھگا دیتے،ان بچوں کے گھر میں ایک ماسی کام کرتی تھی ایک دن اس کا چھوٹا بیٹا بلو اس کے ساتھ آیا وہ بڑی دلچسپی سے بچوں کو چوزوں کے ساتھ کھیلتے دیکھ رہا تھا،وہ بچوں کے پاس گیا اور کہا ایک چوزہ مجھے دے دو میں اسے اپنے گھر لے جاؤں گا اور اسے دانہ پانی کھلاؤں گا کھیلوں گا لیکن سب بچوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ہم کیوں دیں اپنا چوزہ․․․․․وہ بے چارا مایوس ہو کر چلا گیا۔
کومل خالہ نے سمجھایا کہ دے دو ہم تمہیں اور لے دیں گے لیکن بچے نہ مانے۔
دوسرے دن سب بچے اپنے دوست کی سالگرہ کی تقریب پر گئے ہوئے تھے جب رات گئے واپس آئے اور ڈبے کے پاس گئے تو دیکھا کہ ایک موٹی سی بلی ڈبے میں بیٹھی ہے اور تمام چوزوں کا صفایا کر چکی ہے۔بچوں کا غم اور غصے سے بُرا حال ہو گیا۔نانو امی نے سب بچوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا بچو․․․․!تم نے ماسی کے بیٹے کا دل توڑا،وہ بھی تو تمہارے جیسا بچہ تھا،اُس کا دل بھی چاہتا تھا کہ وہ چوزوں سے کھیلے اس لئے اس نے تم لوگوں سے ایک چوزہ مانگا تھا جس پر تم لوگوں نے صاف انکار کر دیا۔
اللہ کو غریب بہت پیارے ہیں،ہاتھ سے کام کرنے والا اللہ کا دوست ہوتا ہے اسے حقیر نہیں سمجھنا چاہئے ہمیں اپنی خوشیوں کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد غریب لوگوں کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ اللہ ہم سے خوش ہو۔اگر تم ماسی کے غریب بچے کو ایک چوزہ دے دیتے تو شاید تمہارے چوزے بلی نہ کھا سکتی اور اگر کھا بھی لیتی تو تمہیں یہ خوشی ہوتی کہ ایک تو ہم نے غریب بچے کو دے دیا تھا۔اب بچے بہت شرمندہ ہوئے انہوں نے نانو امی سے وعدہ کیا کہ آئندہ غریبوں کا خیال رکھیں گے تاکہ اللہ ہم سے خوش ہو اور کسی سوال کرنے والے کا سوال رد نہ کریں گے۔

Browse More Moral Stories