Chalak Billi - Article No. 2189

Chalak Billi

چالاک بلی - تحریر نمبر 2189

بلی نے کہا آپ مجھے ایک جوڑا کپڑوں کا اور ایک جوڑا اچھے سے جوتوں کا خرید دیں اور باقی کام مجھ پر چھوڑ دیں

پیر 14 فروری 2022

نوید اختر
ایک شخص کے تین بیٹے تھے جب وہ فوت ہوا تو تینوں نے گھر میں موجود اشیاء آپس میں تقسیم کر لیں۔بڑے بیٹے نے کہا کیونکہ میں تم دونوں سے بڑا ہوں اس لئے آٹا پیسنے کی چکی میں لوں گا۔منجھلا بھائی بولا ”اور میں آج کے بعد اس جھونپڑی کا مالک ہوں۔“ سب سے چھوٹے بھائی عمر کو دونوں بھائیوں نے کہا اب گھر میں سوائے اس بلی کے اور کچھ نہیں اس لئے تم یہ بلی لے لو۔

عمر بلی لے کر گھر سے نکل آیا۔وہ ایک درخت کے نیچے اُداس بیٹھا سوچ رہا تھا کہ اس مشکل وقت میں کیا کرے۔بیٹھے بیٹھے عمر نے بے خیالی میں بلی کو مخاطب کرکے پوچھا ”بی مانو اب ہم دونوں کا کیا بنے گا؟“ بلی نے جواب دیا ”میرے آقا!آپ بالکل پریشان نہ ہوں جیسے میں آپ کو کہوں آپ اس پر عمل کرتے جائیں پھر دیکھنا آپ اپنے دونوں بھائیوں سے امیر ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

“ بلی کو بولتے دیکھ کر عمر بہت حیران ہوا۔اس نے بلی سے پوچھا ”مجھے کیا کرنا چاہیے؟“ بلی نے کہا آپ مجھے ایک جوڑا کپڑوں کا اور ایک جوڑا اچھے سے جوتوں کا خرید دیں اور باقی کام مجھ پر چھوڑ دیں۔عمر نے بلی کو کپڑے اور جوتے خرید کر دے دیئے۔
بلی نے کپڑے اور جوتے پہنے اور جنگل میں سے ایک موٹا تازہ خرگوش پکڑ کر بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑی۔
مانو نے محل کے دربان کو کہا وہ کیمل آباد کے نواب کی طرف سے بادشاہ کے لئے تحفہ لے کر آئی ہے اس لئے اسے بادشاہ سے ملنے دیا جائے۔آج سے پہلے کسی نے بھی بلی کو بولتے نہیں سنا تھا۔اس لئے فوراً ہی مانو کو بادشاہ سے ملاقات کے لئے اندر بھیج دیا گیا۔
بادشاہ اپنے دربار میں بیٹھا تھا کہ بی مانو نے جا کر کہا ”بادشاہ سلامت یہ خرگوش آپ کے لئے میرے آقا جناب عمر صاحب نواز آف کیمل آباد نے تحفہ کے طور پر بھیجا ہے برائے مہربانی میرے آقا کا تحفہ قبول فرمائیں۔
“ بادشاہ نے بلی کو بولتے دیکھا تو بہت حیران ہوا۔اس نے مانو سے یہ بھی نہ پوچھا کہ ریاست کیمل آباد کہاں پر ہے۔خرگوش لے کر بادشاہ نے کہا ”تم اپنے آقا نواب آف کیمل آباد کا میری طرف سے شکریہ ادا کر دینا اور ان کو میرا سلام کہنا۔“ بلی نے کہا”جی اچھا․․․․حضور“اور وہاں سے واپس آ گئی۔
چند روز بعد بلی نے دو موٹے موٹے تیتر پکڑے اور انہیں لے کر پھر بادشاہ کے دربار میں چلی گئی۔
وہاں جا کر پہلے کی طرح مانو نے تیتر بادشاہ کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ نواب آف کیمل آباد کی طرف سے بادشاہ کے لئے تحفہ ہے۔
کچھ دن بعد مانو بادشاہ کے دربار تحفہ لے کر گئی تو اس نے سنا کہ بادشاہ اپنی بیٹی کے ساتھ دریا کے کنارے سیر کے لئے جانے والا ہے۔وہ جلدی جلدی واپس آئی اور عمر کو کہنے لگی ”آقا آج آپ میرے ساتھ دریا پر چلیں اور وہاں دریا میں نہائیں۔
“ عمر نے پوچھا اس کی کیا ضرورت ہے۔مانو نے کہا آپ کوئی سوال نہ کریں جیسا میں کہتی ہوں ویسے ہی کرتے جائیں۔
عمر دریا میں نہانے لگا تو مانو نے اس کے کپڑے اُٹھا کر چھپا دیئے۔کچھ دیر بعد بادشاہ کی سواری ادھر آئی تو مانوں نے شور مچا دیا کہ اس کے آقا کے کپڑے کوئی چوری کرکے لے گیا ہے۔بلی کی آواز سن کر بادشاہ نے شاہی سواری روکنے کا حکم دیا بلی کو بلا لیا۔
بلی نے بادشاہ سے کہا ”جناب میرے آقا دریا میں نہا رہے ہیں اور کوئی ان کے کپڑے اُٹھا کر لے گیا ہے۔“ یہ سن کر بادشاہ نے اپنے خاص ملازم کو طلب کیا اور کہا ”جلدی سے محل میں جاؤ اور نواب آف کیمل آباد کے لئے خوبصورت نفیس تراش کا سوٹ لے کر آؤ․․․․اور دیکھو یہ بہترین کپڑے کا بنا ہوا ہو کیونکہ ہم نے نواب آف کیمل آباد کو ان کے شایان شان کپڑوں کا تحفہ دینا ہے۔

ملازم کپڑے لے کر واپس آیا تو عمر کو کپڑے پہننے کے لئے دیئے گئے۔عمر نے دریا سے نکل کر کپڑے پہنے۔اب بلی نے بادشاہ سے عمر کا تعارف کروایا۔
بادشاہ نے کہا نواب صاحب آپ ہمارے ساتھ ہی بگھی میں بیٹھ جائیں ہم آپ کو گھر چھوڑ دیں گے۔عمر خاموشی سے شاہی بگھی میں بیٹھ گیا۔اس کے ساتھ والی سیٹ پر شہزادی بیٹھی تھی۔بلی بھاگی بھاگی شاہی بگھی سے آگے چلنے لگی۔
کچھ دور کھیتوں میں لوگ گھاس کاٹ رہے تھے۔بلی ان لوگوں کے پاس گئی اور بولی دیکھو بادشاہ سلامت کی سواری ادھر آ رہی ہے وہ تم سے پوچھیں گے یہ گھاس کے کھیت کس کے ہیں تو تم کہنا یہ نواب آف کیمل آباد کے ہیں اگر تم یہ جواب نہیں دو گے تو شاہی کارندے تمہیں قتل کر دیں گے۔یہ سن کر لوگ خوفزدہ ہو گئے۔شاہی بگھی وہاں پہنچی تو بادشاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے وہی کہا جو بلی نے انہیں سکھایا تھا۔

کچھ دور اور آگے جا کر کھیتوں میں لوگ گندم کاٹ رہے تھے بلی نے انہیں بھی جا کر یہی کہا کہ بادشاہ سلامت پوچھیں گے یہ کھیت کس کے ہیں تو انہیں جواب دیا جائے کہ یہ گندم کے کھیت نواب آف کیمل آباد کی ملکیت ہیں۔دوسری صورت میں انہیں قتل کر دیا جائے گا۔بادشاہ کی سواری یہاں پہنچی تو بادشاہ کے سوال کے جواب میں لوگوں نے بتایا کہ یہ کھیت نواب آف کیمل آباد کے ہیں۔
اب تو بادشاہ پر نواب آف کیمل آباد کی دولت کا بہت رُعب ہوا تھا کہ اس میں ایک بہت بڑا جن رہتا ہے۔مانو نے عمارت کے دروازے پر دستک دی۔جن نے دروازہ کھولا تو مانو نے ڈرتے ڈرتے کہا ”میں نے سنا ہے کہ آپ اپنے آپ کو چند لمحوں میں کسی بھی رُوپ میں بدل سکتے ہیں۔“
جن نے کہا ہاں تم نے بالکل ٹھیک سنا ہے۔اگر تمہیں یقین نہیں تو اندر آؤ میں تمہیں اس کا عملی مظاہرہ دکھاؤ۔
اندر آ کر جن نے اپنے آپ کو ایک خوفناک شیر میں بدل لیا۔مانو بلی ڈر کر کمرے میں رکھی الماری کے اوپر جا بیٹھی اور کہنے لگی ”بے شک آپ جیسے بڑے ڈیل ڈول کے مالک کے لئے اتنے بڑے جانور کی شکل اختیار کرنا کوئی مشکل نہیں۔مزا تو جب ہے کہ آپ اپنے آپ کو کسی چھوٹے سے جانور کی طرح بنائیں مثلاً چوہا وغیرہ۔“
جن نے بلی کی بات سن کر غصے سے کہا ہم یہ بھی کر سکتے ہیں۔
اور ایک زور دار چنگھاڑ مار کر اس نے اپنے آپ کو چوہے میں تبدیل کر لیا۔یہ دیکھتے ہی بلی نے الماری سے چھلانگ لگائی اور جھپٹ کر چوہے کو نگل لیا۔اب وہ بالکل بے فکر ہو کر دروازے پر جا کھڑی ہوئی۔
شاہی بگھی جب اس عظیم الشان عمارت کے قریب آئی تو بلی بھاگ کر آگے آئی اور بولی ”جناب میں بادشاہ سلامت کو نواب آف کیمل آباد کی رہائش گاہ پر خوش آمدید کہتی ہوں۔
“ اتنی بڑی عمارت دیکھ کر بادشاہ کے دل میں عمر کی عزت مزید بڑھ گئی۔اب بادشاہ نے عمر سے پوچھا ”کیا میں آپ کے گھر کو اندر سے بھی دیکھ سکتا ہوں۔“
عمر بیچارہ جو تمام واقعات سے بے خبر تھا صرف گردن ہلا کر رہ گیا۔بادشاہ نے عمر کی حویلی اور اس کے کھیتوں کی خوب تعریف کی۔اور اس نے عمر سے پوچھا کیا وہ شہزادی سے شادی کرنا چاہے گا۔عمر کو بھی شہزادی اچھی لگی تھی اس لئے عمر نے فوراً ہی شادی کی حامی بھر لی۔کچھ دن بعد شہزادی اور عمر کی شادی ہو گئی اور دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔

Browse More Moral Stories