Chanchal Bakri Ka Bahadur Beta - Article No. 2212

Chanchal Bakri Ka Bahadur Beta

چنچل بکری کا بہادر بیٹا - تحریر نمبر 2212

آپ کو یقین ہو گیا ہو گا کہ میں بخوبی اپنی حفاظت کر سکتا ہوں

پیر 14 مارچ 2022

مکرم نیاز
ایک دریا کے کنارے بنے خوبصورت گھر میں چنچل نامی بکری اور اس کا بیٹا گلفام رہتے تھے۔چنچل اپنے بیٹے کو بے حد پیار کرتی تھی،اگر کسی کام سے اسے باہر جانا پڑے تو بیٹے کو گھر کے اندر مقفل کرکے جاتی۔
ایک دن چنچل کو اپنی بیمار خالہ کی مزاج پرسی کے لئے جانا پڑا۔اُس نے گلفام سے کہا،”اپنا خیال رکھنا میں سورج غروب ہونے سے قبل واپس آنے کی کوشش کروں گی،کسی اجنبی کے لئے دروازہ مت کھولنا۔

چنچل کی روانگی کے کچھ دیر بعد ہی ایک بھیڑیا جو کافی دنوں سے اس انتظار میں تھا کہ کب بکری اپنے بچے کو اکیلا چھوڑ کر جائے گی کہ وہ اسے کھائے۔یہ موقعہ آج اُسے مل گیا،”آہا!چنچل تو اپنے موٹے تازے بیٹے کو گھر چھوڑ گئی ہے۔آج رات روسٹ بکرے کے ڈنر کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)


بھیڑیے نے اپنی آواز بدل کر دروازے پر دستک دے کر کہا،”میرے پیارے پوتے!دروازہ کھولو!میں تمہارا دادا ہوں،تم سے ملنے آیا ہوں۔


”گلفام نے دروازے کی جھری سے دیکھا تو کہا،ارے یہ تو وہی خوفناک بھیڑیا ہے،جس کے متعلق ماں نے مجھے خبردار کر رکھا ہے۔میں اس کی چال میں نہیں آؤں گا۔“
”پیارے دادا جان،مجھے آپ کی آواز سن کر بہت خوشی ہوئی،میں آپ کے ساتھ بات کرنا،کھیلنا چاہتا ہوں۔لیکن پچھلا دروازہ تو باہر سے مقفل ہے اور سامنے والے دروازے کی چٹخنی کافی اوپر لگی ہوئی ہے“۔
گلفام نے کہا”ٹھیک ہے بیٹا،میں دھکا دے کر کھولنے کی کوشش کرتا ہوں“بھیڑیے نے کہا۔
”دادا جان،یہ دروازہ بہت مضبوط ہے اور آپ جیسے بزرگ سے کھلنا مشکل ہے۔آپ کسی لوہار سے لوہے کی کوئی سلاخ مجھے لا کر دیں تو میں اندر والی چٹخنی کھول دوں گا۔“گلفام نے بڑی ہوشیاری سے کہا۔
بیوقوف بچہ کہیں کا،اسے اپنا نوالہ بنانے کے لئے مجھے ہی کچھ کرنا ہو گا۔
بھیڑیے نے غصے سے سوچا۔
”بہتر ہے بیٹے۔میں بس یوں گیا اور یوں لایا۔انتظار کرو۔“بھیڑیا،لوہار بھالو کے پاس دوڑا دوڑا گیا اور اس سے لوہے کی سلاخ مانگی۔
”میں ضرور دوں گا لوہے کی سلاخ۔اگر تم مجھے کھیت سے شہد کا کوئی چھتہ لا کر دو۔“بھالو لوہار نے کہا۔
بھیڑیا شہد حاصل کرنے کے لئے کھیت کی طرف بھاگا،جہاں ایک کسان سے اس کی ملاقات ہوئی۔
جناب!کیا آپ مجھے شہد کا کوئی چھتہ دینا پسند کریں گے؟
کسان نے کہا،”بالکل!کیوں نہیں لیکن بات یہ ہے کہ میں آج بہت تھک گیا ہوں،ذرا میرے کھیتوں میں پانی ڈال دو،کسان نے کہا۔“
بھیڑیا کڑی دھوپ میں کام کرنے لگا۔معلوم نہیں تھا کہ کھانے کے لئے اتنی محنت کرنا پڑے گی۔
اسی دوران چنچل گھر واپس لوٹ آئی۔”ارے گلفام بیٹے،یہ کیا کر رہے ہو؟“
”بھیڑیا میرے پیچھے ہے ماں لیکن میں نے بھی اسے ٹھکانے لگانے کی ایک نادر ترکیب سوچ رکھی ہے۔

گلفام نے اپنے منصوبے سے ماں کو واقف کیا،”واہ بہت خوب میرے ہوشیار بیٹے۔“میں گڑھا کھودنے میں اپنے نوکیلے سینگوں سے تمہاری مدد کروں گی۔
ادھر کھیت پر۔۔۔”یہ لو شہد کا چھتہ،اب تم کام ختم کرکے جا سکتے ہو۔“کسان نے کہا۔”شکر ہے۔میں تو سمجھا تھا کہ یہ مجھ سے سارا دن مسلسل کام لے گا۔“بھیڑیے نے سوچا اور چھتہ لے کر بھاگتا ہوا لوہار کو شہد دینے اس کے پاس پہنچا۔
لوہار نے شہد لے کر سلاخ دیتے ہوئے کہا،”یہ لو بھائی یہ بہت مضبوط ہے۔؟“وہ سلاخ لے کر فوراً بکری کے گھر آیا۔”میرے پیارے پوتے،میں تمہارے لئے لوہے کی سلاخ لے آیا ہوں،یہ دیکھو یہ رہی“۔
”بہت بہت شکریہ دادا جان،آپ یہ مجھے کھڑکی سے دے دیں۔“
گلفام نے کہا،”جاؤ ماں جلدی سے اس پردے کے پیچھے چھپ جاؤ۔“پھر گلفام نے جیسے ہی دروازہ کھولا،بھیڑیا ویسے ہی تیزی سے جھپٹا اور۔
۔۔
آ آ آ ہ ہ ہ ،دھڑاک،وہ دروازے کے سامنے کھُدے گڑھے میں گر گیا،پھر منصوبے کے مطابق چنچل اپنی سینگیں اُٹھا کے دوڑی اور خوب اس کی درگت بنائی۔
بھیڑیا چلاتا رہا آ آ آ آ،بچاؤ!بلا آخر جان سے گیا،اسے لالچ کی سزا مل گئی۔چنچل نے اپنے بیٹے سے کہا،گلفام بیٹے،آج تم نے اس بھیڑیے کو اچھا سبق سکھایا ہے۔
ہاں ماں،اب آپ کو یقین ہو گیا ہو گا کہ میں بخوبی اپنی حفاظت کر سکتا ہوں۔

Browse More Moral Stories