2 Doctor - Article No. 2305

2 Doctor

دو ڈاکٹر - تحریر نمبر 2305

ڈاکٹر صاحب اپنے کمرے سے باہر نکلے تو ڈاکٹر وقار حیران رہ گئے۔انھوں نے پہلی بار ڈاکٹر صاحب کو چلتے دیکھا تھا۔انھوں نے غور کیا تو شرم سے ان کا سر جھک گیا

جمعہ 15 جولائی 2022

ثانی زہرا
ہسپتال میں ایک غریب عورت روتی ہوئی اپنے بچے کو لے کر آئی۔اس کے بچے کو دیکھنے کا کام میڈیکل کے آخری سال میں ٹریننگ لینے والے ڈاکٹر وقار کے ذمے لگایا گیا۔میڈیکل کالج سے کچھ دنوں بعد ڈگری ملنے والی تھی،پھر وہ آزادی سے کہیں بھی کلینک کھول سکتا تھا۔بچے کی ایک ٹانگ بڑی اور ایک ذرا سی چھوٹی تھی۔بائیں ہاتھ میں اُنگلیاں بھی چار تھیں۔

اس نے بچے کو دیکھ کر بُرا سا منہ بنایا کہ اس اپاہج کو زندہ رکھنے کا کیا فائدہ،لیکن یہ اس کا امتحان بھی تھا۔اس نے ڈگری کھونے کے ڈر سے بچے کی دیکھ بھال شروع کر دی۔آکسیجن لگائی تو بچہ سانس لینے لگا۔کچھ دن علاج کے بعد بچہ بالکل صحت یاب ہو گیا۔اس کی ماں دعائیں دیتی ہوئی رخصت ہو گئی۔وہ حقارت سے دونوں کو جاتا دیکھتا رہا۔

(جاری ہے)


وقت گزرتا گیا۔

وقار ایک کامیاب ڈاکٹر بن گیا،لیکن اس کا مقصد صرف پیسہ کمانا تھا۔دولت کی ریل پیل نے رہی سہی انسانیت بھی ختم کر دی۔شادی کے بعد اکلوتی بیٹی کی ہر خواہش پوری کی۔ایک دن اچانک بیٹی کے پیٹ میں شدید درد شروع ہو گیا۔خود بھی علاج کیا اور دوسرے ڈاکٹروں سے بھی مشورہ کیا۔ڈاکٹر اس کی بیٹی کا علاج کرنے میں ناکام رہے۔تھک کر ایک سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر کے پاس لے گیا۔

وہ انتہائی ماہر ڈاکٹر تھا۔حالانکہ اس کی عمر زیادہ نہیں تھی۔اس نے فوراً بچی کا مرض پکڑ لیا اور کچھ روز کے علاج سے اس کی بیٹی مکمل صحت یاب ہو گئی۔
آج ڈاکٹر وقار اس ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرنے سرکاری ہسپتال آئے تھے،جو اس کے محسن تھے۔اتفاق سے ڈاکٹر صاحب اپنے کمرے سے باہر نکلے تو ڈاکٹر وقار حیران رہ گئے۔انھوں نے پہلی بار ڈاکٹر صاحب کو چلتے دیکھا تھا۔انھوں نے غور کیا تو شرم سے ان کا سر جھک گیا۔سرکاری ڈاکٹر لنگڑا کر چل رہے تھے،کیونکہ ان کی ایک ٹانگ چھوٹی تھی اور بائیں ہاتھ میں چار اُنگلیاں تھیں۔

Browse More Moral Stories