Mithu Ki Nidamat - Article No. 2347

Mithu Ki Nidamat

مٹھو کی ندامت - تحریر نمبر 2347

اسے اپنی غلطی کا احساس ہونے لگا کہ وہ خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا تھا اور آج وہ کتنا اکیلا ہے

منگل 6 ستمبر 2022

سمیرا انور،جھنگ
ارے!”مٹھو تم کیوں آج غصے میں دکھائی دے رہے ہو۔“ایمن نے سکول سے واپسی پر مٹھو کو اُچھلتے دیکھا تو پوچھا۔”کیا آج پھر کبوتر اور مینا سے لڑائی ہوئی ہے۔“مٹھو نے اثبات میں سر زور سے ہلایا۔مٹھو ایک خوبصورت پہاڑی طوطا تھا جو بہت پیارا بولتا تھا۔ایمن کے دادا جان نے اپنے ایک رشتہ دار سے بطور خاص اس کیلئے منگوایا تھا۔
اس کے علاوہ کبوتر،مینا اور مور بھی اپنے الگ الگ پنجرے میں رہتے تھے۔لیکن مسئلہ یہ تھا کہ مٹھو کی اکثر ان کے ساتھ لڑائی ہوتی رہتی تھی۔اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ جو بھی امرود کھاتا اس کا بقیہ حصہ ان کی طرف پھینک دیتا جس کی وجہ سے کبوتر اور مینا برہم ہوتے اور اونچی آواز سے بولنے لگتے۔آج بھی یہی ہوا تھا۔

(جاری ہے)

مور خاموشی سے سب دیکھتا تھا۔اس نے مٹھو کو کئی بار سمجھایا کہ ایسا کرنا اچھی بات نہیں ہے۔

پنجرے کی صفائی رکھنی چاہئے اور کسی کو تنگ نہیں کرنا چاہئے۔ہمیں آپس میں اتفاق سے رہنا ہے لیکن مٹھو تو اپنی سریلی آواز کی وجہ سے کسی کو خاطر میں نہ لاتا تھا۔ایمن دادا جان کے کمرے میں گئی تو انہوں نے اس کے پریشان چہرے پہ نظر دوڑائی اور پوچھنے لگے۔کیا بات ہے بیٹی؟
اس نے کہا”دادا جان آج پھر مٹھو نے امرود کے سارے چھلکے کبوتر اور مینا کے پنجروں کے قریب پھینک دیئے ہیں اور وہ دونوں اُچھل اُچھل کر باہر آنے کی کوشش کر رہے تھے۔
دادا جان مٹھو کی کارستانی سے واقف تھے۔وہ سوچنے لگے کہ اب مٹھو کا کوئی نہ کوئی بندوبست کرنا پڑے گا۔
اگلے دن علی الصبح مٹھو کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ کبوتر مینا اور مور کے پنجرے وہاں سے غائب تھے۔اس نے سوچا دادا جان ان کو باغ میں لے کر گئے ہوں گے اور اس کے بعد مجھے بھی آ کر لے جائیں گے۔لیکن دوپہر سے شام ہو گئی نہ ہی وہ سب آئے اور نہ ہی دادا جان اور ایمن نے چکر لگایا۔
مٹھو نے بے دلی سے امرود کھایا اگلی صبح بھی ایسا ہی ہوا مٹھو اکیلا اور اُداس اِدھر اُدھر گھومتا رہا۔پہلے مینا اور کبوتر کی وجہ سے دل لگا رہتا تھا۔وہ اس کی شرارتوں سے تنگ تھے۔اس لئے اس کو چھوڑ کر چلے گئے مٹھو نے بجھے دل سے سوچا اب اس کو مور کی نصیحت یاد آنے لگی۔یونہی ایک ہفتہ گزر گیا اسے اپنی غلطی کا احساس ہونے لگا کہ وہ خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا تھا اور آج وہ کتنا اکیلا ہے۔

مالی بابا نے دیکھا کہ مٹھو نے آج صبح سے کچھ نہیں کھایا اور یونہی افسردہ سا بیٹھا ہے۔اس نے دادا جان کو بتایا صبح مٹھو کی آنکھ طوطے اور مینا کی چہچہاہٹ سے کھلی وہ خوشی سے اُچھل پڑا اور سریلی آواز سے کہنے لگا۔”خوش آمدید!جی آیا نوں:”دادا جان اور ایمن بھی پاس کھڑے مسکرا رہے تھے وہ جان گئے کہ مٹھو کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے اور مینا،کبوتر اس کی بے تحاشا خوشی کے اظہار پر حیران رہ گئے۔

Browse More Moral Stories