Jeet - Article No. 2125
جیت - تحریر نمبر 2125
جو محنت کرتے ہیں،جیت اُنہی کی ہوتی ہے اور جو اپنے اوپر ناز کرتے ہیں،وہ کچھ نہیں کر پاتے
پیر 29 نومبر 2021
سیدہ زینب علی،کراچی
عامر گراؤنڈ پہنچا تو وہاں اسی کا انتظار ہو رہا تھا۔عامر اپنی ٹیم کا کپتان تھا۔ٹاس ہونے لگا۔ٹاس فاخر کی ٹیم نے جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔دونوں طرف سے بھرپور کھیل کا مظاہرہ ہو رہا تھا۔فاخر کی پوری ٹیم بیس اوورز میں 150 رنز بنا سکی۔اب عامر کی ٹیم کی باری تھی۔عامر کی ٹیم نے اچھا آغاز کیا۔اب اسکورنگ کچھ یوں تھی 144 رنز جب کہ صرف تین گیندیں باقی تھیں۔اور دس رنز چاہیے تھے۔میچ بہت سنسنی خیز ہو گیا تھا۔ابھی ناصر بیٹنگ پر تھا۔ایک بال مس ہو گئی،مگر پھر فوراً ہی اس نے ایک زور دار چوکا لگایا۔گویا اب ایک بال پر ایک چھکے کی ضرورت تھی اور ٹیم کی عزت عامر کے ہاتھ میں تھی۔عامر کا دل دھڑک رہا تھا۔
آخری گیند پھینکی گئی تو عامر نے پوری قوت سے ہٹ لگائی۔
فوراً ہی وہ اور اس کی ٹیم کے گویا سانس ہی رُک گئے۔بال باؤنڈری پر کھڑے خرم کے ہاتھوں کی طرف بڑھ رہی تھی،مگر اچانک پھر ایک حیرت انگیز بات ہوئی۔بال خرم کے ہاتھوں سے پھسل کر باؤنڈری پار کر گئی تھی۔بس پھر کیا تھا،عامر کی ٹیم خوشی سے چیخی اور پھر انھوں نے عامر کو اپنے کندھوں پر اُٹھا لیا۔کچھ دیر کے بعد عامر کو ٹرافی دے دی گئی۔جب وہ ٹرافی لے کر ڈریسنگ روم کی طرف جا رہا تھا تو اس کے کانوں میں فاخر کی آواز آئی۔وہ کہہ رہا تھا:”تم لوگوں نے اتنی بُری کارکردگی کیوں دکھائی؟“
کسی نے جواب دیا:”بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے کھیل پر بہت ناز تھا،ہم نے سوچا کہ ہم تو اتنا اچھا کھیلتے ہیں،ہمیں پریکٹس کی کیا ضرورت؟“
”پریکٹس بہت ضروری ہوتی ہے کھیل کے لئے،محنت کریں،تبھی تو جیت حاصل ہوتی ہے۔“خرم نے کہا۔
عامر سوچ رہا تھا کہ واقعی جو محنت کرتے ہیں،جیت اُنہی کی ہوتی ہے اور جو اپنے اوپر ناز کرتے ہیں،وہ کچھ نہیں کر پاتے۔
عامر گراؤنڈ پہنچا تو وہاں اسی کا انتظار ہو رہا تھا۔عامر اپنی ٹیم کا کپتان تھا۔ٹاس ہونے لگا۔ٹاس فاخر کی ٹیم نے جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔دونوں طرف سے بھرپور کھیل کا مظاہرہ ہو رہا تھا۔فاخر کی پوری ٹیم بیس اوورز میں 150 رنز بنا سکی۔اب عامر کی ٹیم کی باری تھی۔عامر کی ٹیم نے اچھا آغاز کیا۔اب اسکورنگ کچھ یوں تھی 144 رنز جب کہ صرف تین گیندیں باقی تھیں۔اور دس رنز چاہیے تھے۔میچ بہت سنسنی خیز ہو گیا تھا۔ابھی ناصر بیٹنگ پر تھا۔ایک بال مس ہو گئی،مگر پھر فوراً ہی اس نے ایک زور دار چوکا لگایا۔گویا اب ایک بال پر ایک چھکے کی ضرورت تھی اور ٹیم کی عزت عامر کے ہاتھ میں تھی۔عامر کا دل دھڑک رہا تھا۔
آخری گیند پھینکی گئی تو عامر نے پوری قوت سے ہٹ لگائی۔
(جاری ہے)
کسی نے جواب دیا:”بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے کھیل پر بہت ناز تھا،ہم نے سوچا کہ ہم تو اتنا اچھا کھیلتے ہیں،ہمیں پریکٹس کی کیا ضرورت؟“
”پریکٹس بہت ضروری ہوتی ہے کھیل کے لئے،محنت کریں،تبھی تو جیت حاصل ہوتی ہے۔“خرم نے کہا۔
عامر سوچ رہا تھا کہ واقعی جو محنت کرتے ہیں،جیت اُنہی کی ہوتی ہے اور جو اپنے اوپر ناز کرتے ہیں،وہ کچھ نہیں کر پاتے۔
Browse More Moral Stories
لالچی بندر
Lalchi Bandar
جنگل والا جن
Jangal Wala Jin
جادو کا کمرہ۔۔تحریر:مختار احمد
Jadu Ka Kamra
بڑوں کا ادب
Baron Ka Adab
ہرن کی نصیحت
Hiran Ki Nasehat
ہمیشہ سچائی پر قائم رہو
Hamesha Sachai Par Qaim Raho
Urdu Jokes
اناڑی ڈرائیور
anari driver
چوری
chori
سائنسدان نے اپنی بیوی سے کہا
sincedan ne apne biwi se kaha
کیوں؟
kyun?
فوجی انسٹر کٹر
fouji instrakter
شکاری
Shikari
Urdu Paheliyan
ہاتھ میں پکڑے اور مروڑے
hath ma pakra aur marody
موری سے نکلا اک سانپ
mori se nikla ek saanp
دریا کوہ سمندر دیکھے
darya kohe samandar dekhe
جانے بوجھے ایک خدائی
jany bojhy ek khudai
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya
کالا گھر سے جاتا دیکھا
kala ghar se jate dekha
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos