Khushi - Article No. 903
خوشی - تحریر نمبر 903
بھارت کے شمالی علاقے میں ایک خوب صورت اور صاف ستھرا گاوٴں تھا۔ جس کا نام تارا پور تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب اس گاوٴں میں سورج نکلنے اور ڈوبنے کا منظر، کویل کی میٹھی آواز، پپیہے کی کوک، چڑیوں کی چہچہاہٹ،
جمعہ 18 مارچ 2016
اس گاوٴں میں ایک لڑکی رہتی تھی جس کا نام تھا خوشی ۔ جیسا نام ویسا ہی اس کا برتاو تھا۔ وہ بہت نیک ، اچھی اور سیدھی سادی لڑکی تھی ہر ایک سے محبت اور نرمی سے پیش آتی ، بڑوں کا کہنا مانتی ، بزرگوں کا ادب اور احترام کرتی۔گھر کے کام کاج کے علاوہ پاس پڑوس کے لوگوں کا بھی کام کرواتی۔
(جاری ہے)
سب ہی اس کا نام لیتے اور اس کی مثال دیتے کہ دیکھو خوشی کتنی اچھی لڑکی ہے۔
وہ اس وقت پانچویں جماعت میں پڑھ رہی تھی۔ وہ روزآنہ سات بجے اسکول جاتی اور بارہ بجے گھر واپس آتی۔ لیکن آج اسے اسکول سے آنے میں دیر ہوگئی تھی اس لیے اس کے ماں باپ اور گھر کے لوگ بہت پریشان ہوگئے تھے۔خوشی جب اسکول سے گھر واپس آرہی تھی اس نے دیکھا کہ کچھ بد معاش آدمی ایک بوڑھے اور کم زور شخص کو بری طرح مار پیٹ کر زخمی کرکے اس کے روپیوں اور پیسوں کی تھیلی چھین کر بھاگ رہے ہیں ۔ سڑک سنسان نہیں تھی لوگ آجارہے تھے اور خاموش تماشائی بن کر یہ ظلم دیکھ رہے تھے کسی میں ہمت نہیں ہورہی تھی کہ وہ ان بدمعاشوں سے اس بوڑھے اور کم زور آدمی کو بچاتے۔ خوشی کو یہ سب دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ بدمعاش تو پیسوں کی تھیلی لے کر وہاں سے فرار ہوگئے اور وہ آدمی زخمی حالت میں وہاں تڑپ رہا تھا کوئی بھی اس کی مدد کو آگے نہیں بڑھا۔ خوشی نے اس آدمی کو اسپتال پہنچایا اور پولیس اسٹیشن فون کرکے اِس حادثے کے بارے میں اطلاع دی۔ حال آں کہ ان بدمعاشوں نے جاتے وقت یہ دھمکی دی تھی کہ اگر کسی نے اس واقعہ کی خبر پولیس کو دی تو اسے جان سے ماردیا جائے گا۔ لیکن خوشی نے اس بات کی ذرّہ بھر بھی پروا نہ کرتے ہوئے ہمت سے کام لے کر پولیس کو بتادیا۔
پولیس نے اسپتال پہنچ کر زخمی کا بیان لیا اور ان بدمعاشوں کا حلیہ پوچھا۔ اور اسپتال سے روانہ ہوئے تھوڑی ہی دیر بعد پولیس نے ان بدمعاشوں کو گرفتار کرلیا۔ خوشی ابھی تک اسپتال ہی میں تھی۔ اس کے ماں باپ کو جب اس بارے میں پتا چلا تو انھیں بہت خوشی ہوئی کہ چلو ہماری خوشی کی وجہ سے کسی کی جان بچی ہے۔
پولیس انسپکٹرنے خوشی کا شکریہ ادا کیا اور اس کے ماں باپ کی خوب تعریف کی اور اسے لے کر کلکٹر صاحب کے پاس گئے جہاں خوشی کو بہادر بچّی کاخطاب اور سونے کا تمغا انعام میں دیا گیا اس طرح خوشی نے بہادری اور ہمت سے ایک کم زور اور بوڑھے آدمی کی مدد بھی کی، لوگوں کا دل بھی جیتا اور اپنے ماں باپ کا نام بھی روشن کیا۔
Browse More Moral Stories
بوجھ اُتر گیا
Bojh Utar Gaya
احمد کا کتب خانہ
Ahmad Ka Kutab Khana
جدید دور کا شیخ چلی
Jadeed Door Ka Shaikh Chili
چاند کہاں سے آیا
Chand Kahan Se Aya
جادو کا کمرہ۔۔تحریر:مختار احمد
Jadu Ka Kamra
دولت اور زندگی
Dolat Aur Zindagi
Urdu Jokes
کیا تمہاری بیوی
kya tumhari biwi
ایک شخص اپنے بیٹے
Aik shakhs apne bete se
ناشتا
Nashta
طلاق کی ضروری شرط
Talaq ki zaroori shart
شکور
Shakoor
شدت کا طوفان
shiddat ka tufan
Urdu Paheliyan
آج ہے اس کا گھر گھر نام
aaj hai uska ghar ghar naam
لاتیں کھائے بھاگی جائے
laten khae bhagi jae
جب بھی دسترخوان بچھایا
jab bhi dastarkhwan bichaya
جس شے کو جھولی میں ڈالے
jis shai ko jholi me daly
نہیں انگوٹھے میں انگلی میں ہے
nahi angothe me ungli hai
اک برتن دیکھا ہے نرالا
ek bartan dekhna hai nirala